کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 125
15.عن قتادۃ قال قلت لأنس أکانت المصافحة في أصحاب رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قال: نعم[1] ’’سیدنا قتادہ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مصافحہ کیاکرتے تھے، انہوں نے فرمایا:جی ہاں !‘‘ 16.سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں تو آپ ان کے لیے کھڑے ہوجاتے،ان کا ہاتھ پکڑتے، ان کابوسہ لیتے اور اُنہیں اپنی جگہ پر بٹھاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تشریف لے جاتے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھڑی ہوجاتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاہاتھ پکڑتیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کابوسہ لیتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جگہ پر بٹھاتیں ۔ [2] 17. عن أنس کان أصحاب النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم إذا تلاقوا تصافحوا وإذا قدموا من سفرتعانقوا (رواہ الطبراني في الأوسط و رجالہ رجال الصحیح) [3] ’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپس میں ملتے تو مصافحہ کرتے اور جب وہ سفر سے آتے تو باہم معانقہ کرتے۔‘‘ 18. سیدنا حنظلہ اسیدی رضی اللہ عنہ کو اپنے اوپر نفاق کاخدشہ ہوگیااور وہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہمراہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنے خدشہ کااظہار فرمایا: فقال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( والذي نفسی بیدہ إن لو تدومون علی ما تکونون عندي وفي الذکر لصافحتکم الملئكة علی فرشکم وفي طرقکم ولکن یا حنظلة! ساعةً وساعةً،ثلاث مرات—))[4] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم کہ جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تمہاری سدا وہی کیفیت رہے جومیرے پاس ہوتی ہے یاتم ذکر میں رہو تو البتہ تم سے ملائکہ مصافحے کریں تمہارے بستروں پر اور راستوں پرلیکن اے حنظلہ! یہ کیفیت تو کبھی کبھی ہوتی
[1] دیکھئے فوکالٹ کا مضمون What is Enlightenment ?