کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 124
13. حدثنا یحییٰ بن إسحاق،قال حدثنا یحییٰ بن أیوب عن حمید قال سمعت أنس بن مالک یقول: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : (( یقدم علیکم غدًا أقوام ہم أرق قلوبًا للاسلام منکم)) قال: فقدم الأشعریون فیھم أبو موسی الأشعري فلما دنوا من المدينة جعلوا یرتجزون یقولون: غدًا نلقی إلاحبة … محمداً وحزبہ فلما أن قدموا تصافحوا، فکانوا ھم أوّل من أحدث المصافحة[1] ’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاتمہارے پاس کل ایک ایسی قوم آرہی ہے کہ جن کے دل تم میں سے بہت زیادہ اسلام کی طرف مائل ہیں ۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پس اشعری لوگ آئے جن میں ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے، پس جب وہ لوگ مدینہ کے قریب پہنچے تو وہ یہ شعر پڑھتے ہوئے آئے۔‘‘ کل ہم اپنے محبوب لوگوں سے ملاقات کریں گے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ان کی جماعت سے پس جب وہ لوگ آئے تو انہوں نے (نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے) مصافحے کئے اور یہ سب سے پہلے لوگ ہیں جنہوں نے مصافحہ کاطریقہ رائج کیا (اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کی وجہ سے یہ سنت قرار پایا)۔ 14.عن عطاء الخراساني أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم : قال تصافحوا یذھب الغل وتھادوا تحابوا وتذھب الشحناء … [2] ’’سیدنا عطاء خراسانی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: تم مصافحہ کیا کرو، یہ بغض، کینہ کو دور کرتا ہے اور آپس میں تحائف دیا کرو، اس سے محبت اُجاگر ہوگی اوردشمنی ختم ہوجائے گی۔‘‘
[1] بیسویں صدی کے مشہور زمانہ لبرل مفکر رالز (Rawls) کے خیالات کا تجزیہ کرنے سے یہ حقیقت عین واضح ہوجاتی ہے: ٭ ۱۹۷۱ء میں رالز اپنی کتاب Theory of Justiceمیں لبرل (یعنی ہیومن رائٹس) فریم ورک کی ایک آفاقی اخلاقی توجیہ پیش کرتا ہے ۔ ٭ ۱۹۹۳ء میں اپنی فکر پر Communitarianمفکرین کی تنقید کے جواب میں لبرل فریم ورک کی اخلاقی آفاقیت کے دعوے سے پسپائی اختیار کرکے رالز اپنی کتاب Political Liberalism میں لبرل فریم ورک کی ایک ایسی محدود سیاسی تعبیر (restricted version) پیش کرتا ہے جو محض امریکی تاریخ سے مطابقت رکھتی ہے ۔ ٭ ۱۹۹۹ء میں اپنی کتاب Law of Peopleمیں رالز ہیومن رائٹس کی آفاقیت پر سمجھوتہ کرتا ہے کہ اس کے خیال میں یہ رائٹس صرف بالفعل قائم لبرل معاشروں کے لئے ہی قابل عمل ہیں اور جو معاشرے لبرل نہیں وہاں ان کی عملیت پر اصرار کرنا غلط ہے ۔