کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 120
ان دونوں احادیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ مصافحہ ایک ہی ہاتھ سے مسنون ہے اور دونوں کے ساتھ مصافحہ کا ذکر کسی صحیح حدیث میں ہی نہیں بلکہ کسی ضعیف روایت میں بھی موجود نہیں ہے۔
3. عن عبد اللّٰه بن ہشام قال کُنَّا مع النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم وھو آخذ بید عمر ابن الخطاب…[1]
’’سیدناعبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ’’ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں موجود تھے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کو پکڑے ہوئے تھے‘‘ …
4. عن أبي ہریرۃ قال لقیني رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم وأنا جنب فأخذ بیدي…[2]
’’سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ’’میری ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی اور میں جنبی تھا، پس آپ نے میرا ہاتھ پکڑا…‘‘
5. عن أنس قال: ما مسِسْتُ حریرًا ولا دیباجًا ألین من کف النبي ولا شممت ریحا قط أو عرفا قط أطیب من ریح أوعرف النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم [3]
’’سیدنا انس رضی اللہ عنہ بن مالک بیان کرتے ہیں کہ میں نے کبھی کوئی موٹا ریشم اور باریک ریشم نہیں چھوا جورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی سے زیادہ نرم و ملائم ہو اور نہ کوئی بُو یا خوشبو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بُویا خوشبو سے میں نے بہتر اور عمدہ سونگھی ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی کا نرم و ملائم معلوم ہونا مصافحہ ہی کے ذریعے معلوم ہوسکتا تھا۔‘‘
6. وقال کعب بن مالک: دخلت المسجد فإذا برسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم فقام إليَّ طلحة بن عبید اللّٰه یھرول حتی صافحني وھنأني[4]
’’سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ (غزوۂ تبوک سے پیچھے رہ جانے اور اپنی توبہ کا واقعہ بیان کرتے ہوئے اس طویل حدیث میں ) فرماتے ہیں کہ میں (توبہ قبول کئے جانے کی خوشخبری سن کر مسجد کی طرف آیا اور )مسجد میں داخل ہوا جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے۔ پس طلحہ بن