کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 118
جائے تاکہ ہماری فوج کامیاب و کامران ہو۔
9. اگر کسی مسلمان سے ملاقات ہو تو پھر اسے سلام کہے اورچلتے وقت درمیان میں کوئی درخت، دیوار یاچٹان حائل ہوجائے اور دوبارہ ملاقات ہو تو پھر اسے سلام کرے۔[1]
10. کسی مجلس میں پہنچے تو سلام کہے اور جب وہاں سے رخصت ہو تو سلام کہے۔[2]
11. عورتوں کو بھی سلام کرے۔[3]
12. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چند لڑکوں کے پاس سے گزرے تو اُنہیں سلام کیا۔[4]
13. بول و براز کے وقت نہ سلام کرے اورنہ سلام کا جواب دے۔[5]
14. نمازی ہاتھ کے اشارے سے سلام کا جواب دے۔[6]
15. جب کوئی شخص کسی کا سلام پہنچائے تو اس طرح جواب دے: علیک وعلیہ السلام ورحمة اللّٰه و برکاتہ[7]
16. رات کے وقت اتنی آواز سے سلام کرے کہ جاگنے والا سن لے اور سونے والا بیدار نہ ہو۔[8]
مصافحہ
دائیں ہاتھ کی ہتھیلی (جسے صفحہ کہتے ہیں ) کو دوسرے مسلمان کی ہتھیلی (صفحہ) کے ساتھ ملانے کو مصافحہ کہتے ہیں اور جب کسی مسلمان سے ملاقات ہو تو اسے سلام کرنے کے بعد اس سے مصافحہ بھی کرناچاہئے اورمصافحہ کرنے کی حدیث میں بڑی فضیلت آئی ہے:
[1] پاکستان اور ترکی میں برپا کی جانے والی جمہوری جدوجہد کی پوری تاریخ اس نتیجے کا منہ بولتا ثبوت ہے جہاں جمہوری جدوجہد کرنے والی اسلامی تحریکات بالآخر خیر کے بجائے حقوق کی سیاست کرتی نظر آتی ہیں کیونکہ جمہوریت کے حصار میں حقوق کی سیاست کے علاوہ ہر دوسری دعوت ایک مہمل بات بن کر رہ جاتی ہے۔ یہ ’حقوق کی بالادستی‘ کا ہی نتیجہ ہم دیکھتے ہیں کہ عملاً دینی جماعتیں ووٹ لینے کے عمل کے دوران اور اس کے بعد ویسی ہی سیاست کرنے پر مجبور ہوتی ہیں جو دیگر لادینی جماعتوں کا شعار ہے جیسا کہ کراچی کی شہری حکومت اور سرحد کی صوبائی حکومت کے تجربات سے عین واضح ہے۔ جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں آج دینی جماعتوں کے پاس سیکولر عدلیہ اور فحاشی پھیلانے والے میڈیا کی آزادی، مہنگائی و بے روز گاری کے خاتمے، بجلی و آٹے کے بحران پر قابو پانے وغیرہ کے علاوہ کوئی سیاسی ایجنڈا سرے سے باقی ہی نہیں رہا اور احیاے اسلام محض ایک کھوکھلا نعرہ بن کررہ گیا ہے۔ جمہوری اسلامی مفکرین کے خیال میں پاکستان کے اصل مسائل: فوج کی بے جامداخلت، شخصی حکمرانی، انصاف کا فقدان، معاشی ناانصافی، غربت، مہنگائی اور بے روزگاری وغیرہ ہیں نہ کہ ترکِ جہاد، عدمِ نفاذِ شریعت، شعائر ِ اسلامی سے عوامی اور حکومتی رو گرادنی، عریانی و فحاشی کا فروغ، سودی کاروبار کا لین دین ، عوام الناس میں دنیا داری اور موت سے غفلت کے رجحانات کا بڑھ جانا… وغیرہ