کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 115
(( یأیھا الناس أفشوا السلام،وأطعموا الطعام وصلُّوا باللیل والناس نیام، تدخلوا الجنة بسلام)) [1] ’’لوگو! سلام کو عام کرو، کھانا کھلایا کرو، رات کو جب لوگ سو رہے ہوں تو تم نماز پڑھا کرو، سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ گے۔‘‘ 9. عن أبي ہریرۃ قال قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم :(( أعجز الناس من عجز في الدعاء وأبخل الناس من بخل بالسلام)) [2] ’’سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’لوگوں میں عاجز ترین شخص وہ ہے کہ جودعاء سے عاجز آگیاہو اورلوگوں میں بخیل و کنجوس ترین شخص وہ ہے کہ جو سلام میں بخل کرے۔‘‘ فوائد ان اَحادیث سے واضح ہوتا ہے کہ اس اُمت کو اللہ تعالیٰ نے جو خصوصیات عطا فرما رکھی ہیں ان میں سے ایک اہم خصوصیت سلام کی بھی ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس امت کو یہ عظیم تحفہ عنایت کیاگیا ہے ۔ سلام کے مندرجہ ذیل فوائد ان احادیث میں بیان کئے گئے ہیں : 1. مسلمانوں کاآپس میں پیار ومحبت کارشتہ سلام کی وجہ سے قائم ہوگا۔ 2. ایک مسلمان کا دوسرے کوسلام کرنامسلمانوں کے حقوق میں شامل ہے۔لہٰذا ہرمسلمان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو سلام کرے اور اسی طرح وہ اپنے مسلمان بھائی کے سلام کا جواب دے۔ 3. سلام ہرمسلمان کو کرنا ہے، چاہے وہ واقف ہو یا ناواقف 4. اسلام کی خوبی میں یہ بات شامل ہے کہ سلام کو رواج دیا جائے۔
[1] یہیں سے یہ بات بھی واضح ہوئی کہ فرد، معاشرہ اور ریاست ایک کل (organic-whole) کا نام ہے جس کے اجزاے ترکیبی ایک دوسرے کے بغیر قائم نہیں رہ سکتے۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اسلامی ریاست کے قیام کے بغیر اسلامی نظام زندگی پنپ سکتا ہے، وہ ایک سراب کی تلاش میں ہیں کیونکہ غیر اسلامی ریاست میں اسلامی انفرادیت اور معاشرت کبھی عام نہیں ہوسکتے۔ ریاست تو نام ہی نظامِ اقتدار اور جبر کا ہے جس کامقصد جبری مقبول یا عمومی طور پر برداشت کی جانے والی معاشرتی اقدار کا فروغ ہوتا ہے تو لامحالہ کافرانہ ریاست کافرانہ معاشرت ہی کو مسلط کرے گی جس کے نتیجے میں ایک کافرانہ انفرادیت کے فروغ اور عموم کے مواقع ہی پنپ سکتے ہیں ۔ اسی سے یہ بات بھی صاف ہوجاتی ہے کہ ہمارے فقہاے کرام بلا شرعی عذر کیوں کافر ریاستوں میں رہائش اختیار کرنے کے خلاف تھے۔ [2] مجاہدین لال مسجد کے ساتھ ہونے والا سلوک اس کی واضح مثال ہے جہاں ریاست نے زنا کاری پھیلانے والے عناصر کی خبر لینے کے بجائے اُصولِ آزادی کی خلاف ورزی کرنے والے مجاہدین پر مظالم توڑ کر ’ہیومن رائٹس‘ کا تحفظ کیا ۔