کتاب: محدث شمارہ 332 - صفحہ 105
کتاب: محدث شمارہ 332
مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی
پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور
ترجمہ:
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
فکر ونظر
مسلم اُمہ کا زوال او ر دورِ حاضر!
دورِ حاضر میں ملت ِاسلامیہ گوناگوں مسائل سے دوچار ہے اور ملت کے اہم ترین ممالک پاکستان و افغانستان، عراق اور ایران کو سنگین بحرانوں کا سامنا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ہے کہ زوال کے اس تاریک تر دور میں بھی مسلمان بطورِ ملت کچھ کرنے کو آمادہ نہیں ہیں ۔ اپنے ملی تشخص کے اِحیا اور بقا، غیروں کی ریشہ دوانیوں کا توڑ اور مسلم اُمہ کے فرضِ منصبی کو ادا کرنے کی فکر ہی کسی کو نہیں ہے۔ اُمت پر ماضی میں بھی ذلت واِدبار مسلط ہونے کی وجہ بدعملی، سستی، منافقت، خود غرضی اور بدترین مفاد پرستی رہی ہے۔
مسلمانوں کو فی زمانہ اپنی انفرادی زندگیوں میں بالعموم کوئی سنگین پریشانی لاحق نہیں ہے، اس وقت ہمارا بنیادی مسئلہ ملی، اجتماعی اور قومی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اوّل تو ملت کا کوئی مرکز موجود نہیں ہے، ملت کے نام پر اجتماعی مفادات کا کوئی شعود موجود نہیں اور اگر حادثاتی طورپر ایسا کوئی ڈھانچہ بن گیا ہے تو تب بھی کارگہ ِ عمل میں وہ متحرک نہیں ہے۔ اس کے بالمقابل ملت ِکفر اپنی کامیابی اور برتری کے لئے ایسے ایسے وسائل بروئے کار لارہی ہے اور اپنا لمحہ لمحہ دوسروں کو اپنے دامِ فریب میں اُلجھانے کے لئے یوں کھپا رہی ہے کہ اس کے اَعداد وشمار اور سرسری جائزہ بھی حیرت افزا ، چشم کشا اور روح فرسا ہے۔
خریطۂ ارض پر بہت سے آزاد ممالک کو آج سے کم وبیش نصف صدی قبل آزادی حاصل ہوئی، لیکن ان ممالک کی حکومتوں نے حاصل ہونے والی آزادی کی تعبیریں اپنے مخصوص مفادات کے مطابق کرتے ہوئے اپنے عوام کو مغالطہ دیا جبکہ دراصل یہ آزادیاں ان ممالک کی تحریکاتِ آزادی سے کہیں بڑھ کر اہل مغرب میں باہمی چپقلش کے نتیجے میں در آنے والی کمزوری کا نتیجہ تھیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آزادی کی منزل پانے کے لئے قربانیاں دینے کی نوبت تو بہت کم آئی اور زیادہ ترقربانیاں آزادی کے حصول اور اِعلان کے بعدہوئیں جس کا سبب فسادات اور انتظامی کوتاہیاں تھیں ۔ ان ممالک سے قابض اور استعماری عناصر کو باہمی عالمی