کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 99
کتاب: محدث شمارہ 331
مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی
پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور
ترجمہ:
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
فکر ونظر
دینی تعلیم اور معاشرے کی اسلامی تشکیل
مدارسِ دینیہ کے تناظر میں
رمضان المبارک سے قبل دینی مدارس کا تعلیمی سال مکمل ہو جاتا ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہر سال دینی مدارس سے سینکڑوں فضلا فارغ التحصیل ہوتے ہیں، لیکن آگے معاشرے میں مدارس کے ان فضلا کے لئے مناسب گنجائش موجود نہیں ہوتی، اس لئے مدارس کو اپنی تعلیم کی نوعیت میں تبدیلی کر کے اپنے نصاب کو دین و دنیا کا اس طرح جامع بنانا چاہئے کہ اس کے فضلا تحصیل علم کے بعد محض مسندِ علم و ارشاد سنبھالنے کی بجائے دیگر شعبہ ہائے زندگی میں بھی کھپ سکیں۔ بعض لوگ آگے بڑھ کر یہ بھی کہہ جاتے ہیں کہ مدارس کے یہ ضرورت سے زائد فضلا اپنے اپنے حلقے میں تعصّبات کے پھیلاؤ اور ان کی بنا پر غیر ضروری مراکز و مساجد کے قیام کا سبب بنتے ہیں اور فرقہ وارانہ سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ بسا اوقات تشدد پسندی میں بھی ملوث ہو جاتے ہیں۔
ایک طرف اس طرح کے خیالات رکھنے والے لوگ ہیں تو دوسری طرف یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ مدارس کے فضلا کی مزعومہ کثرت اپنی جگہ لیکن معاشرے میں مطلوبہ دینی رہنمائی کے لئے خلا بھی روز بروز بڑھتا جا رہا ہے اور مختلف دینی مناصب پر کام کرنے کے لئے موزوں افراد کے حصول میں بہت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، حتیٰ کہ بعض اوقات وہ سرے سے دستیاب ہی نہیں ہو پاتے۔ ایسے لوگ جو مدارسِ دینیہ کے تعلیم یافتہ ہیں، ان کی تعداد تو کافی ہے لیکن ان میں موزوں طور پر دینی خدمات انجام دنے والے اور معاشرے کے دینی تقاضے پورے کرنے والے لوگ خال خال دکھائی دیتے ہیں، البتہ اس قلت کا احساس وہی لوگ کر سکتے ہیں جنہیں اللہ نے فکر و بصیرت اور اسلام سے گہری وابستگی کی نعمت سے بہرہ مند کیا ہے۔
اس کا ایک جواب تو یہ ہے کہ مدارس میں مطلوبہ تربیت نہیں ہو پاتی یا مدارس کے ذہین طلبہ دینی رہنمائی کے بجائے دیگر شعبوں کا رُخ کر لیتے ہیں اور اس نظام میں بچے کھچے طلبہ رہ جاتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ مدارس کے فضلا کے کردار کی توسیع دیئے بغیر بھی معاشرے کے