کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 220
دیکھ رہا ہوں کہ وہ گنجا [کشادہ اور اُبھری پیشانی والا] اور ٹیڑھے جوڑوں والا حبشی شخص بیت اللہ پر مستقل لوہے کے ہتھیار سے حملے کر رہا ہے۔‘‘ (مسند احمد: ۲/۲۲۰) اس حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بیت اللہ پر حملہ کرنے والے جس شخص کا تذکرہ کیا گیا ہے اس کی پہلی نشانی یہ بتائی گئی ہے کہ اس کا تعلق حبشہ سے ہو گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں حبشہ ایک ریاست تھی جو مشرقی افریقہ کے وسیع رقبہ پر پھیلی ہوئی تھی۔ اس میں موجودہ زمانے کے ممالک صومالیہ، ارٹیریا، ایتھوپیا اور کینیا وغیرہ سب شامل تھے اور باراک اوباما کا تعلق قدیم حبشہ کے اسی علاقہ کینیا سے ہے۔ مذکورہ بالا حدیث میں اس شخص کی دوسری نشانی یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ پتلی پتلی پنڈلیوں والا ہو گا اور اکثر لوگوں کو یاد ہو گا کہ اپنی صدارتی مہم کے آخری دنوں میں ریپبلیکن اُمیدوار جان میکین نے باراک اوباما کی ٹانگوں کو بطورِ خاص تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کا مذاق اُڑایا تھا۔ اس کے ساتھ کشادہ اور اُبھری ہوئی پیشانی کی علامت بھی اوباما میں موجود ہے۔ اسی طرح مدینہ منورہ کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو خبر دی ہے، وہ سنن ابو داؤد میں مذکور ہے اور علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیق کے مطابق یہ روایت صحیح ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پیش گوئی کے الفاظ یہ ہیں : عن معاذ بن جبل قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ((عمران بیت المقدس خراب يثرب وخراب يثرب: خروج الملحمة وخروج الملحمة فتح قسطنطينية وفتح قسطنطينية خروج الدجال)) (سنن ابو داؤد: 4294) ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیت المقدس میں ہونے والی ایک تعمیر یثرب (مدینہ منورہ) کی تباہی کا سبب بنے گی اور مدینہ کی تباہی کے نتیجہ میں جنگِ عظیم کا آغاز ہو گا اور جنگِ عظیم قسطنطنیہ (استنبول) کی فتح کا پیش خیمہ ثابت ہو گی اور اسی کے ساتھ مسیح دجال نکلے گا۔‘‘ اس حدیث کے مطابق بیت المقدس میں جس تعمیر کا تذکرہ ہے، غالباً اس سے مراد یہودیوں کے ہیکل سلیمانی کی تعمیر ہے جس کے نتیجہ میں عالم اسلام کے مسلمانوں کا شدید احتجاج اور انتقامی کاروائی کے طور پر دنیا بھر میں مسلمانوں کی جانب سے اہل مغرب کے مفادات پر حملے کئے جائیں گے اور اسکے جواب میں اہل مغرب کی جانب سے مدینہ اور مکہ