کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 216
کئے جاتے ہیں جن میں ان کا افریقی النسل ہونا جس کے نتیجہ میں تمام سیاہ فام ووٹ اوباما کو ملے۔ مسلمان باپ کی اولاد ہونا جس کے باعث مسلمان ووٹرز کا قدرتی میلان اوباما کی طرف ہوا اور اس کے علاوہ امریکی عوام کی گذشتہ صدر بش کی خارجہ پالیسی سے شدید اختلاف وغیرہ، لیکن ہمارے نزدیک اس کا اہم ترین سبب یہ ہے کہ وہ یہودی منصوبہ جس کا آغاز نیو یارک کے عالمی تجارتی مرکز کی عمارتوں کی تباہی سے ہوا تھا، اس کی تکمیل کے لئے باراک اوباما ہی موزوں ترین امیدوار ہے۔ یہی سبب ہے کہ امریکی انتخابات سے محض چند روز قبل باراک اوباما پر قاتلانہ حملہ کے منصوبہ کا ڈرامہ بھی رچایا گیا تاکہ انتخابات میں زیادہ سے زیادہ ووٹرز کی ہمدردیاں باراک اوباما کو حاصل ہو سکیں، لیکن اس سے قبل کہ ہم یہ راز طشت از بام کریں کہ وہ یہودی منصوبہ کیا ہے اور اس منصوبے میں یہودی اوباما کا کیا استعمال کرنا چاہتے ہیں، ہم چاہیں گے کہ باراک اوباما کے اپنے اقوال کی روشنی میں اس کے مذہبی رجحان اور اس کی ترجیحات کا تعین کریں۔ اس سلسلہ میں سب سے پہلے صدارتی الیکشن کی مہم کے دوران باراک اوباما کے حوالے سے جاری ہونے والا یہ بیان ملاحظہ فرمائیے، اخبار لکھتا ہے کہ:
’’امریکہ کا صدارتی امیدوار بننے کے لئے کوشاں ڈیمو کریٹ بارک اوباما نے آخری وقت میں ووٹروں کو اپنی طرف کھینچنے کے لئے اس دعویٰ کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ خفیہ طور پر مسلمان ہیں۔ اوباما نے انٹر نیٹ پر اس مہم کی مذمت کی ہے۔ اگرچہ اس کا دوسرا نام حسین ہے، لیکن وہ ایک عیسائی ہے اور جتنا ممکن ہو، چرچ جاتا ہے۔ اس نے کہا کہ اس کے خلاف مہم ہیلری کلنٹن کے حامیوں نے شروع کر رکھی ہے۔ حالانکہ اس بات کا ہیلری کو بھی یقین ہے کہ وہ عیسائی ہیں۔‘‘ (بحوالہ ’جنگ نیوز‘ کراچی: 5/ مارچ 2008ء)
پس جو مسلمان باراک اوباما کے نام میں شامل لفظ حسین سے کسی غلط فہمی میں مبتلا ہیں اُنہیں جان لینا چاہئے کہ باراک اوباما کو کوئی ہمدردی اور تعلق مسلمانوں کے ساتھ نہیں تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اوباما عیسائیوں کے ساتھ ہے؟ جی نہیں بلکہ اوباما کی تمام تر ہمدردیاں اور وفاداریاں عیسائیوں کے ساتھ بھی نہیں بلکہ یہودیوں کے ساتھ ہیں۔ اس کا ثبوت باراک اوباما کا مندرجہ ذیل پالیسی بیان ہے:
’’باراک اوباما نے گذشتہ رات اپنی جماعت کی طرف سے صدارتی نامزدگی میں کامیابی کے دعوے کے بعد اپنی پالیسی تقریری میں اسرائیل کے لئے غیر متزلزل حمایت کا وعدہ کیا ہے۔