کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 208
کہ اسلام کو کفر و طاغوت کا قائم کردہ امن نہیں بلکہ اپنا قائم کردہ امن مطلوب ہے اور اسی میں وہ انسان کی سلامتی دیکھتا ہے۔[1] کفرو طاغوت کی بالادستی پر مبنی قیام امن کا مطلب صرف یہ ہے کہ نوع انسانیت اطمینان و سکون کے ساتھ جہنم کے راستے پر چلنے پر راضی ہوجائے اور مسلمان ٹس سے مس نہ ہوں۔ ظاہر ہے قیامِ امن کا یہ تصور اس مقصد ہی کے خلاف ہے جسکے لئے اُمت ِمسلمہ برپا کی گئی ہے جیسا کہ قرآنِ مجید میں ارشاد ہوا: