کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 203
۳) اسلام، رواداری اور امن ٭
اس بحث سے نظریہ رواداری Toleranceکی اسلامی حیثیت بھی واضح ہوجاتی ہے۔ نظریہ رواداری کا معنی ہے نہي عن المنکر کا ردّ، یعنی جب یہ مان لیا کہ خیر کا تعین فرد کا حق ہے، نیز تمام تصوراتِ خیر مساوی ہیں تو یہ ماننا بھی لازم ہے کہ اوّل تو برائی کوئی شے ہی نہیں، اور اگر مجھے کوئی عمل اپنے تصورِ خیر کے مطابق برائی نظر آتا بھی ہے تو میں اسے برداشت کروں نہ یہ کہ اسے روکنے کی فکر اور تدبیرکرنے لگوں۔ بلکہ جمہوری اقدار (آزادی و مساوات) کا تقاضا تو یہ ہے کہ میں دوسرے شخص کے ہر عمل کو قابل قدر نگاہ سے دیکھوں۔
اگر وہ اپنی ساری زندگی بندروں کے حالات جمع کرنے پر صرف کردے تو کہوں کہ ’ ’واہ جناب کیا ہی عمدہ تحقیقی کام کیا ہے۔‘‘ دوسرے لفظوں میں نظریۂ رواداری اس دعوے کے مترادف ہے کہ وہ تمام احادیث جن میں نہي عن المنکر کا حکم دیا گیا ہے۔[1] نیز قرآنی آیات جن میں اہل ایمان کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ﴿ یٰاُیّہُاَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْا اَنْفُسَکُمْ