کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 197
آزادی میں سواے لفظی اشتراک کے اور کوئی شے مشترک نہیں۔ مناسب ہے کہ پہلے ہم مغربی تصوراتِ آزادی، مساوات اور رواداری کے اصل معنی جان لیں، کیونکہ مغربی تہذیب کے یہ تین اہم تصورات باہم ایک دوسرے مربوط ہیں :
نظریۂ آزادی (Principle of Freedom/Autonomy): کا معنی ہے تعیین خیر و شر کا حق (right to define good and bad) یعنی یہ تصور کہ خیر کی تعریف متعین کرنا فرد کا حق ہے ("Good" is the right of individual)۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خیروشر کا تعین کرنے کا حق ہر انسان کو ہونا چاہئے ماوراے اس سے کہ فرد اس حق کو استعمال کرکے اپنے لئے خیر و شر کا کونسا پیمانہ طے کرتا ہے، کیونکہ اصل خیر یہی ہے کہ انسان خود خیر وشر طے کرنے کا مکلف و مجاز ہو۔ سادہ لفظوں میں یہ کہ خیر وہی ہے جسے فرد اپنی مرضی و ارادے سے اختیار کرتا ہے، نیز فرد اپنی ترجیحات کی جو بھی ترتیب مرتب کرے گا وہی اس کے لئے خیر ہوگا۔
اگر ہنری پتے گننے کو اپنی زندگی کا مقصد بنالے تو یہی اس کے لئے خیر ہوگا، اگر ابرار گلوکار بننا چاہتا ہے تو یہی اس کا خیر ہوگا اور اگر عبداللہ مسجد کا امام بننا چاہتا ہے تو یہ اس کا خیر ہوگا۔ الغرض اصل بات یہ نہیں کہ فرد اپنی آزادی کو کس طرح استعمال کرتا ہے بلکہ اصل خیر یہ ہے کہ وہ اپنے لئے خیر وشر طے کرنے کا حق استعمال کرنے میں آزاد ہو۔ دوسرے لفظوں میں آزادی کا مطلب ہے choice of choice (جو چاہنا چاہوں، چاہ سکنے کا حق)، یعنی کوئی عمل فی نفسہٖ اچھا یا برا نہیں اور نہ ہی فرد کے ارادے کے علاوہ کوئی ایسا پیمانہ ہے جس کے ذریعے کسی عمل یا شے کی قدر (value)متعین کی جاسکیبلکہ فرد معیاراتِ خیر وشر کوخود متعین کرتا ہے۔
نظریۂ مساوات (Principle of Equality) : یہ ماننا کہ چونکہ ہر فرد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے لئے قدر (خیر و شر) کا جو پیمانہ چاہے طے کرلے، لہٰذا ہر شخص کے لیے یہ لازم ہے کہ وہ دوسروں کے اس مساوی حق کو تسلیم کرے کہ وہ بھی اپنی زندگی میں خیر اور شر کا جو پیمانہ چاہیں طے کرلیں اور اس با ت کو مانے کہ خیر و شر کے تمام معیارات مساوی