کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 196
اسلامی فلسفہ زاہد صدیق مغل
دوسرا حصہ
جدید اعتزال کے فکری ابہامات کاجائزہ
اسلام، آزادی، مساوات اور رواداری
1. اسلام فرد کی آزادی کا حامی ہے یا انفرادی آزادی کی تقدیس اسلام کا اہم اُصول ہے۔
2. اسلام فرد کے اس حق کو مانتا ہے کہ وہ خیر و شر کی جو تعبیر اختیار کرنا چاہے، کرے۔
3. اسلام غیر مسلموں کو مساوی معاشرتی حیثیت دیتا ہے۔
4. اسلام امن و رواداری کا مذہب ہے۔
5. قرآنی آیت ﴿لَا اِکْرَاہَ فِيْ الدِّیْنِ﴾ سے معلوم ہوا کہ دین میں کسی قسم کا جبر نہیں۔
6. اگر مجاہدین کے نظریۂ اسلام (کہ اقامت ِدین فرض ہے) کو تسلیم کرلیا جائے تو مسلمان کہیں بھی مخلوط آبادی میں امن سے زندگی بسر نہیں کرسکتے۔؟؟؟
7. زمانۂ حال عالمگیر یت (Globalization) کا دور ہے جہاں ہر نظریۂ حیات کے ماننے والوں کے درمیان اشتراکِ عمل کے سوا کوئی دوسری صورت کار گر نہیں۔
8. اگر مسلمان بحیثیت ِجماعت اپنے عقائد کی اشاعت کا حق رکھتے ہیں تو اُنہیں غیر مسلموں کو بھی یہ حق دینا ہوگا۔
زیر نظر مضمون کے اس حصے میں ہم درج بالا جملوں کی تنقیح کرنے کی کوشش کریں گے :
نظریۂ آزادی، مساوات اور رواداری کا مفہوم
جدید مسلم مفکرین قرآنی آیت: ﴿فَمَنْ شَائَ فَلْیُؤْمِنْ وَمَنْ شَائَ فَلْیَکْفُرْ﴾(الکہف ۲۹ ) (تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے) سے ماخوذ شدہ جبر و قدر کی بحث پر مبنی مذہبی تصورِ آزادی کو مغربی تصورِ آزادی سے خلط ملط کرکے اسلام میں آزادی (اور جمہوریت) کا بطور ایک مستقل قدر، اثبات کرتے ہیں، حالانکہ مذہب اور مغرب کے تصور