کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 193
انہوں نے کہا: مجھے گھبراہٹ کیوں ہونے لگی؟ جب کہ وہ (اللہ تعالیٰ) فرماتاہے: میں ہم مجلس ہوتا ہوں اس کا جو مجھے یاد کرے۔‘‘( شعب الایمان:709)
٭ جناب مالک بن مغفل رحمۃ اللہ علیہ اپنے گھر میں اکیلے بیٹھے ہوئے تھے تو ان سے کہا گیا:’’کیا آپ کو (اپنے اکیلے بیٹھے رہنے سے) گھبراہٹ نہیں ہوتی؟ تو انہوں نے کہا:کیابھلا کوئی اللہ کی معیت میں بھی گھبرا سکتا ہے۔‘‘؟(فتح الباری لابن رجب : 1/195)
٭ جناب حبیب ابومحمد رحمۃ اللہ علیہ اپنے گھر میں اکیلے ہی بیٹھے ہوتے تھے اور کہا کرتے تھے: ’’(اے اللہ!) جس کی آنکھ تیری معیت میں ٹھنڈی نہیں ہوتی، اس کی آنکھیں ٹھنڈی نہ ہوں۔ جسے تجھ سے انس نہیں ملتا اسے کہیں کوئی اُنس نہ ملے۔‘‘( حلیۃ الاولیاء: 8/108)
٭ جناب غزوان رحمۃ اللہ علیہ کہا کرتے تھے: ’’میں اپنے دل کی راحت اُس کی مجالست اور صحبت میں پاتا ہوں جس کے ہاں میری حاجات ہیں۔‘‘
٭ مسلم بن یسار رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے: ’’لذت کے متوالوں کو اللہ تعالیٰ سے مناجات کے لیے خلوت سے بڑھ کر اور کہیں کوئی لذت نہیں۔‘‘
( حلیۃ الاولیاء: 2/294)
٭ مسلم بن عابد رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے کہ : ’’اگر جماعت (کے اہتمام کی پابندی) نہ ہوتی ہو میں اپنے دروازے سے کبھی باہر نہ نکلتا حتیٰ مجھے موت آجاتی۔‘‘
اللہ کے مطیع بندوں کے لیے اس دنیا میں اپنے آقا کے ساتھ مناجات کے لیے خلوت سے بڑھ کر اور کوئی چیز لذیذ و شیریں نہیں ہوتی۔ اور میں نہیں سمجھتا کہ ان کے سینوں میں میں آخرت کے ثواب اور اللہ تعالیٰ کے دیدار سے بڑھ کر بھی کوئی چیز ہوگی۔ پھر ان پر غشی طاری ہوگئی۔
٭ جناب ابراہیم بن ادھم رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ:
’’أعلیٰ الدرجات أتنقطع إلیٰ ربک وتستأنس إلیہ بقلبک و عقلک و جمیع جوارھک حتی لا ترجو الاّ ربک ولا تخاف الاّ ذنبک و ترسخ محبتہ فی قلبک حتی لا تؤثر علیھا شیئا فإذا کنت کذلک لم تنل فی بر