کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 192
بن جاتا ہے اور پھر لازمی طور پر دیگر مخلوقات سے اسے وحشت سی ہونے لگتی ہے۔‘‘ ٭ ثور بن یزید رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ:’’ میں نے کسی کتاب میں پڑھا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا:اے جماعت حواریین! اللہ کے ساتھ بہت زیادہ اور لوگوں کے ساتھ بہت کم باتیں کیا کرو۔ انہوں نے کہا: ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ بیت زیادہ کلام کیسے کریں ؟فرمایا: اس کے ساتھ مناجات کے لیے خلوت اختیار کرو، اور خلوت میں اس سے دعائیں کیا کرو۔‘‘ (بحوالہ ابونعیم وغیرہ) ٭ اسی طرح جناب رباح رحمۃ اللہ علیہ سے روایت کیا کہ:’’ ایک آدمی ہر دن رات میں ہزار رکعتیں پڑھتا تھا [1]حتیٰ کہ وہ کھڑا ہونے سے معذورہوگیا تو بیٹھ کر پڑھا کرتا تھا۔ وہ جب عصر کی نماز پڑھ لیتا تھا تو اپنے گھنٹوں کو اپنے بازوں میں لے کر احتباء کی صورت میں بیٹھ جاتا اور قبلہ کی طرف منہ کرلیتا اورکہتا تھا: مجھے اس مخلوق پر تعجب ہے وہ کس طرح اور کیونکر تیرے علاوہ کسی اور سے دل لگائے ہوئے ہیں۔ مجھے اس مخلوق پر تعجب ہے کہ ان کے دل کیونکر تیرے علاوہ کسی دوسرے کے ذکر کے ساتھ مانوس ہیں ؟‘‘ ٭ ابواسامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: ’’ میں جناب محمد بن نضر حارثی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں گیا تو میں نے انہیں محسوس کیا کہ وہ کچھ منقبض سے ان کی طبیعت میں گھٹن سی ہے۔ میں نے کہا:شاید آپ کوناگوار لگتا ہے کہ آپ کے پاس آیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ [2] میں نے کہا: تو کیا آپ کو اس طرح اکیلے بیٹھے رہنے سے وحشت اور گھبراہٹ نہیں ہوتی؟