کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 189
تمہیں علم ویقین ہوکہ تم جہاں کہیں بھی ہوئے اللہ تمہارے ساتھ ہے‘‘
٭ طبرانی میں حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے یہ روایت آتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( ثلاثہ فی ظل ﷲ یوم القیامۃ یوم لاظل الّا ظلہ رجل حیث توجہ علم أن ﷲ معہ))(الحدیث)
’’تین قسم کے آدمی قیامت کے دن اللہ کے سائے میں ہوں گے جس دن اللہ کے سائے کے علاوہ کہیں کسی کا کوئی سایہ نہ ہوگا ان میں ایک وہ ہوگا جو جہاں کہیں بھی جائے اسے یقین ہو کہ اللہ اس کے ساتھ ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ کی معیّت کا تذکرہ : قرآن و سنت میں :
قرآن مجید میں اس کا متعدد مقامات میں اس کا ذکر ہے، فرمایا:
٭… ﴿وَھُوَ مَعَکُمْ أَیْنَمَا کُنْتُمْ﴾ ’’وہ تمہارے ساتھ ہوتاہے، تم جہاں کہیں بھی ہو‘‘
٭… ﴿وَإِذَا سَألَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَإنِّیْ قَرِیْبٌ……﴾ ’’جب میرے بندے تم سے میرے بارے میں پوچھیں تو انہیں بتائیں کہ میں قریب ہوں۔‘‘
اور فرمایا:
﴿مَایَکُوْنُ مِنْ نَجْوَی ثَلَاثَۃٍ اِلاَّ ھُوَ رَابِعُھُمْ وَلَا خَمْسَۃٍ اِلاَّ ھُوَ سَادِسُھُمْ وَلَا أدْنیٰ مِنْ ذَلِکَ وَلَا أکْثَرَ اِلَّا ھُوَ مَعَکُمْ أیْنَمَا کَانُوْا……﴾
(المجادلہ:۵۸/۷)
’’تین آدمیوں کی سرگوشی نہیں ہوتی مگر اللہ ان کا چوتھا ہوتا ہے، اور نہ پانچ کی مگر ان کا چھٹا وہ ہوتا ہے اور نہ اس سے کم کی اورنہ زیادہ کی مگر وہ ان کے ساتھ ہی ہوتاہے جہاں بھی وہ ہوں۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَمَا تَکُوْنُ مِنْ شَأنٍ وَّمَا تَتْلُوْا مِنْہُ مِنْ قُرْآنٍ وَّلَا تَعْمَلُوْنَ مِنْ عَمَلٍ اِلَّا کُنَّاعَلَیْکُمْ شُھُوْدًا اِذْ تُفِیْضُوْنَ فِیْہِ﴾ (یونس:۱۰/۶۱)
’’اور آپ کس حال میں ہوں اور منجملہ ان احوال کے آپ کہیں سے قرآن پڑھتے ہوں اور جو کام بھی کرتے ہوں، ہم کو سب کی خبر رہتی ہے، جب تم اس کام میں مشغول ہوتے ہو۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَنَحْنُ أقْرَبُ إِلَیْہِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْدِ﴾ (قٓ:۵۰/۱۶)
’’اور ہم اس کی رگ جان سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیں ‘‘
اور فرمایا:
﴿یَسْتَخْفُوْنَ مِنَ النَّاسِ وَلَا یَسْتَخْفُوْنَ مِنَ ﷲِ وَھُوَ مَعَھُمْ…﴾
’’یہ لوگوں سے تو چھپ جاتے ہیں (لیکن) اللہ سے نہیں چھپ سکتے اور وہ ان کے ساتھ ہوتا