کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 185
٭ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنے کئی صحابہ کو اس بات کی وصیت فرمائی تھی جیسے کہ ابراہیم الہجری ابوالاحوص سے اور وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ: ’’أوصانی خلیلی ! أن أخشی ﷲ کأنی أراہ فإن لم اکن أراہ فإنہ یرانی‘‘[1] ’’مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی کہ میں اللہ سے ڈروں گویا کہ میں اسے دیکھ رہا ہوں، اگر میں یہ (کیفیت طاری) نہ کرسکوں تو یہ ہو کہ وہ مجھے دیکھ رہا ہے۔‘‘ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ: ’’أخذ رسول الله ! ببعض جسدی فقال: اعبدﷲ کأنک تراہ‘‘ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے جسم کاایک حصہ دبایا (یا پکڑا) اور فرمایا اللہ کی عبادت ایسے کیاکرو گویا کہ اسے دیکھ رہے ہو۔‘‘ اور سنن نسائی میں جناب زید بن ارقم سے مرفوعاً وموقوفاً دونوں طرح آیا ہے، فرمایا: ’’کن کأنک تری ﷲ فإن لم تکن تراہ فإنہ یراک‘‘[2] ’’ایسے رہا کرو گویا کہ تم اللہ کو دیکھ رہے ہو، اگر یہ کیفیت نہ ہوسکے تو یہ خیال کرو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔‘‘ طبرانی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ’’أن رجلاً قال یا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم حدثنی بحدیث واجعلہ موجزاً فقال: صل صلاۃ مودّع‘‘ ’’ایک آدمی نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے کوئی تلقین فرمائیں اور چاہئے کہ مختصر ہو۔ فرمایا: نماز ایسے پڑھا کرو گویا یہ تمہاری آخری الوداعی نماز ہے۔‘‘ جناب حارثہ رضی اللہ عنہ کی مشہور روایت ہے، جو متصل ومرفوع اسانید سے مروی ہے مگر مرسل زیادہ صحیح ہے: