کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 175
غلبۂ شیطان یا مسِ شیطان؟
غلبۂ شیطان کا اصل مفہوم یہ ہے کہ انسان اپنی زندگی کے جملہ اُمور میں نہیں تو اکثر و بیشتر معاملات میں شیطان کا پیرو بن جائے اور شیطان کو اس پر اس قدر قابوحاصل ہوجائے کہ وہ راہِ راست پر نہ رہنے پائے، رہا کسی ایک آدھ معاملے میں، شیطانی وسوسہ یاابلیسی نسیان کا شکار ہوجانا، تو اسے غلبۂ شیطان سے تعبیر کرناسوئے تعبیر ہے۔ اسے بیش از بیش’مسّ شیطان‘ کہا جاسکتا ہے، چنانچہ قرآن مجید خود ’غلبۂ شیطان‘ اور ’مسِ شیطان‘ میں فرق کرتاہے۔ وہ اوّل الذکر کے متعلق یہ کہتا ہے کہ إنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَکَ عَلَیْہِمْ سُلْطٰنٌ (۱۵/۴۲) ’’یقینامیرے بندوں پر تجھے غلبہ حاصل نہیں ہوگا۔‘‘ اور ’مس شیطان‘ کے بارے میں خود قرآنِ کریم ہی میں یہ مذکور ہے کہ اہل تقویٰ حضرات بھی بعض اوقات اس سے محفوظ نہیں رہ پاتے، تاہم خدا کی یاد جب اُن کی آنکھیں کھول دیتی ہے تو ان کی خفیہ یا مدھم بصیرت میں بیداری یا جلا پیدا ہوجاتی ہے اور وہ ’مس شیطان‘ کے اثر سے چھٹکارا پالیتے ہیں۔ قرآن مجید اس سلسلہ میں یہ فرماتا ہے:
﴿إنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّھُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّیْطٰنِ تَذَکَّرُوْا فَاِذَا ھُمْ مُبْصِرُوْنَ﴾ (الاعراف: ۱، ۲)
’’بے شک جو لوگ تقوی شعار ہیں انہیں جب شیطان کی طرف سے وسوسہ پہنچتا ہے اللہ کو یاد کرتے ہیں تو ان کو آنکھیں کھل جاتی ہیں۔
جو لوگ ’غلبۂ شیطان‘ اور ’مسِ شیطان‘ میں فرق و امتیاز کی تفصیلی وضاحت چاہتے ہیں، اُنہیں چاہئے کہ وہ میری کتاب’تفسیر مطالب ُالفرقان کا علمی اور تحقیقی جائزہ‘ کا مطالعہ فرمائیں۔اس میں اثباتِ نبوتِ آدم کا تفصیلی تذکرہ بھی موجود ہے۔
انکارِ نبوت آدم علیہ السلام کی اصل وجہ؟
حضرت آدم علیہ السلام کی نبوت کے انکار کی اصل وجہ دراصل وہ فلسفہ تاریخ ہے جسے مغرب نے پیش کیاہے اور پرویز صاحب اُسے دل و جان قبول کرچکے ہیں۔ نبوتِ آدم کا اقرار و اعتراف اس فلسفۂ تاریخ سے میل نہیں کھاتا جبکہ اسلامی فلسفۂ تاریخ کی رو سے آدم علیہ السلام کی نبوت کوقبول کئے بغیر چارۂ کارنہیں، کیونکہ روئے زمین پر اوّلین انسان کے ظہور پذیر ہونے