کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 157
و ادب کی متنوع کتابوں کے سمندر ناپیدا کنار کے عالم و فاضل ہوتے ہیں اور اُنہیں اس سمندر کے ہیروں ایسے بے شمار محاورے، استعمالات، جملے، اصطلاحات، لطیفے اور اشعار اور عبارتیں ازبر ہوتے ہیں۔ ان کی اس عظیم لسانی اور فکری اہلیت و صلاحیت کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ لہٰذا اس بارے میں ہمارے اداروں، منتظمین اور اساتذہ کو خواہ مخواہ احساسِ کمتری میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے۔ بلکہ پورے شوق اور عزم کے ساتھ محنت سے اس نقص کا ازالہ کرنا چاہئے۔ اس بارے میں مزید تجاویز یہ ہو سکتی ہیں :
1. اپنے ادارے میں ایک دو گھنٹے کا ایسا وقت مقرر کر دیں جس میں تمام معلّمین اور زیر تعلیم بچے صرف عربی زبان میں ہی بات کریں مثلاً بعد صلاۃ المغرب حتی صلاۃ العشاء یا صبح من بعد صلاۃ الفجر حتی الساعة الثامنة۔ منتظمین ایسے کسی پروگرام کی سرپرستی کریں اور معلّمین اور طلبہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اُنہیں معاون کتابیں اور گائیڈز فراہم کریں۔ اس بارے میں ہمارا رسالہ کلمات مستعملة فی بیئة مدرسية (درسگاہ کے ماحول میں مستعمل عربی الفاظ اور محاوروں کا انتخاب) للبنین یا للبنات مفید رہے گا۔
2. قرآنِ کریم کی تعلیم کے سبق میں اس طریقۂ تدریس کو فوراً شروع کر دیں۔ اس کی تدریس کو زیادہ سے زیادہ مؤثر اور دلچسپ بنانے کے لئے اس کی ایک دن پہلے تیاری کر کے آئیں۔ شروع میں کافی دقت پیش آئے گی اور کچھ غلطیاں ہوں گی۔ ان سے بد دل نہ ہوں۔ راہنمائی کے لئے ہماری کئی مطبوعات مثلاً مفتاح الإنشاء: الجزء الأول والجزء الثانی معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔ ان شاء اللہ!
3. ہر معلم سے درخواست کریں کہ وہ کم از کم اپنا ایک سبق عربی زبان میں ضرور پڑھائے جس سے ان کی اپنی صلاحیت میں اضافہ ہو گا اور بچوں کی تربیت اور مشق ہو گی۔
مرشد تدریس القرآن کی تیاری:
آخر میں یہ خوشخبری دینا چاہتا ہوں کہ ہم اللہ تعالیٰ کی توفیق سے معھد اللغة العربية میں کئی سال سے اسی طریقۂ تدریس کے مطابق قرآن کریم کی تدریس کر رہے ہیں اور معلّمین کے لئے اس کی گائیڈ ’مرشد تدریس القرآن الکریم‘ کی تیاری کا کام ہو رہا ہے جس کے پہلے اجزاء آئندہ چار پانچ ماہ تک طبع ہو جائیں گے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ وبیدہ التوفیق!