کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 138
اگر واقعی شب میلاد، شب قدر سے افضل ہے تو یہ بات اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کیوں نہ بتائی؟ یا اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کاعلم تھاتو آپ نے اس سے اُمت کو آگاہ کیوں نہ کیا؟
اگر اللہ نے یہ بات اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں بتائی اورنہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے اس کے متعلق کچھ فرمایا ہے تو خدارا قادری صاحب کو یہ اختیار کس نے دیا کہ وہ ایک ایسی بات کریں جوقرآن و حدیث کے بالکل خلاف ہو۔ کیا یہ قرآن و حدیث کی گستاخی نہیں ؟
8.صدقہ فطر:
صدقہ فطر کوزکوٰۃ فطر، زکوٰۃ صوم، زکوٰۃ رمضان، صدقہ رمضان اور صدقہ صوم بھی کہا جاتاہے۔ اس سے مراد وہ صدقہ ہے جوماہ رمضان کے اختتام پر روزوں کے مکمل ہونے کی خوشی اور ان میں ہوجانے والی کمی کوتاہی کے پیش نظر دیا جاتاہے تاکہ یہ گناہوں کاکفارہ بن جائے اورمحتاجوں کے لیے عید کی خوشیوں میں شمولیت کاذریعہ بن جائے۔
راجح یہی ہے کہ صدقہ فطر جنس خوراک میں سے ایک صالح مرد، عورت، چھوٹے بڑے، آزاد غلام ہر مسلمان پرفرض ہے۔چنانچہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
أن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فرض زکوٰۃ الفطر من رمضان علی الناس صاعا من تمر أو صاعا من شعیرعلی کل حر أو عبد ذکر أو أنثی من المسلمین۔
(مسلم، کتاب الزکاۃ، باب زکاۃ الفطر علی المسلمین…، رقم:۹۸۴)
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا صدقہ فطر ایک صاع کھجور یا جو، آزاد، غلام، مرد، عورت ہرمسلمان پر فرض کیاہے۔‘‘
دوسری روایت میں یوں ہے:
فرض النبی صلی اللہ علیہ وسلم صدقۃ رمضان علی الحر والعبد والذکر والأنثی صاعا من تمر أوصاعا من شعیر (ایضاً)
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کاصدقہ ہر آزاد، غلام، مرد اور عورت پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو، کافرض کیا ہے۔‘‘
صدقہ فطر رمضان المبارک کے اختتام پر اورنماز عید کی ادائیگی سے پہلے پہلے ادا کردینا چاہئے۔یہ ہیں رمضان المبارک کے خصوصی اعمال، اللہ تعالی ہم مسلمانوں کو عمل کی توفیق دے۔ آمین