کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 137
شب ِقدر کی دعا
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شب ِقدر کی عظمت و فضیلت کے باعث اس رات کے لیے اپنی اُمت کو ایک نہایت ہی جامع و مانع دعاسکھلائی گو کہ اس رات بھی آدمی حسب ِمعمول جو دعا چاہے مانگ سکتا ہے۔ تاہم اس رات کو جو خاص دعا ہے، اسے ضرور مانگناچاہئے اور وہ دعا یہ ہے :
(( اللھم إنک عفو کریم تحبَّ العفو فاعف عني))
’’اے اللہ بے شک آپ معاف کرنے والے کرم فرمانے والے ہیں، معافی کو پسند فرماتے ہیں لہٰذا مجھے معاف فرما دیں۔‘‘
(جامع ترمذی:۳۵۱۳، وقالہ: حدیث حسن صحیح)
انوکھی منطق؟
فرقہ بریلویہ سے تعلق رکھنے والا طاہر القادری اپنی کتاب ’’میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ صفحہ ۳۶ پر لکھتا ہے کہ شب میلاد لیلۃ القدر سے بھی افضل ہے۔
اسی طرح آگے چل کرصفحہ ۱۹۱ پر لکھتے ہیں:
پس اگر کہا جائے کہ شب میلاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شب قدر سے بھی افضل ہے تو اس میں کوئی مبالغہ نہ ہوگا۔ باری تعالیٰ نے لیلۃ القدر کو ہزارمہینوں سے افضل قرار دے کر اس کی فضیلت کی حد مقرر فرمادی جبکہ شب میلادرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت حد ادراک سے ماورا ہے۔
قارئین کرام! غور کریں ایک طرف قرآن مجید جو لاریب کتاب ہے جبکہ دوسری طرف نام نہاد شیخ الاسلام قادری صاحب کی یہ انوکھی منطق جو نص کے صریحاً خلاف ہے۔ حالانکہ ہمارے لیے دین وہی ہے جومنزل من اللہ ہے ہمیں اپنی طرف سے اضافہ کرنے کاکوئی اختیارنہیں اورنہ ہی اللہ تعالیٰ نے حضرات انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کو یہ اختیار تفویض فرمایا کہ وہ اپنی مرضی سے جو چاہیں دین میں اضافہ کر لیں تو یہ اضافہ کسی امتی کے لیے کتنی بڑی جسارت ہے۔
ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آج سے چودہ سو سال قبل اپنے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جو دین نازل کیاتھا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے من و عن اُمت تک پہنچا دیا ہے۔آج یہ دین کتاب وسنت کی صورت میں ہمارے پاس محفوظ ہے لہٰذا یہ بات ہمیشہ ذہن میں ہونی چاہئے کہ جب تک کوئی نص قطعی موجود نہ ہو کسی دن یارات یا کسی اور کو افضل یا غیرافضل قرار نہیں دیاجاسکتا۔