کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 134
ان میں عبادت کے لیے کمر کس لیتے تھے۔چنانچہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :
کان النبي صلی اللہ علیہ وسلم إذا دخل العشر شدَّ مئزرہ وأحیا لیلہ وأیقظ أھلہ
’’جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کمر کس لیتے اور ان راتوں میں خود بھی جاگتے اور اپنے گھر والوں کوبھی جگایا کرتے تھے۔‘‘ (صحیح بخاری، کتاب لیلۃ القدر، رقم:۲۰۲۴)
کمر کس لینے کا مطلب یہ ہے کہ آپ اس عشرے میں عبادتِ الٰہی کے لیے خاص محنت کرتے، خود جاگتے، گھر والوں کوجگاتے اور رات بھر عبادتِ الٰہی میں مشغول رہتے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ سارا عمل تعلیم اُمت کے لیے تھا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں فرمایا:
﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رسول الله اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ﴾ (الاحزاب:۲۱)
’’اے ایمان والو! اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے لیے بہترین نمونہ ہیں۔‘‘
’’ان کی اقتدا کرنا ہمارے لئے سعادت مندی ہے۔یوں تو ہمیشہ ہی عبادت الٰہی کرنا بڑا کار ثواب ہے لیکن رمضان کے آخری عشرہ میں عبادتِ الٰہی کرنا بہت ہی بڑا کارِ ثواب ہے۔لہٰذا ان ایام میں جس قدر بھی عبادت ہوسکے، غنیمت ہے۔‘‘ (بخاری مترجم داؤد راز:۳/۲۵۱)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے مروی ہے کہ
کان رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم یجتہد في العشر الأواخر ما لا یجتہد في غیرہ
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں (عبادت میں ) اتنی محنت کرتے جتنی اور دنوں میں نہیں کرتے تھے۔‘‘ (صحیح مسلم، کتاب الاعتکاف، رقم:۲۲۷۵)
7. شب ِقدر
ماہِ رمضان کو بالعموم اور اس کے آخری عشرے کو بالخصوص چار چاند لگانے والی اصل چیز لیلۃ القدریعنی شب ِقدر ہے جسے قرآن میں لیلۃ مبارکۃ بھی کہا گیا ہے۔اس رات کی فضیلت بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿حٰٓم، وَالْکِتٰبِ الْمُبِیْن، اِنَّا اَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃٍ مُّبَارَکَۃٍ اِنَّا کُنَّا مُنْذِرِیْنَ۔فِیْھَا یُفْرَقُ کُلُّ اَمْرٍ حَکِیْمٍ۔ اَمْرًا مِنْ عِنْدِنَا اِنَّا کُنَّا مُرْسِلِیْنَ﴾ (الدخان:۱تا۵)
’’حم، قسم ہے اس وضاحت والی کتاب کی۔ یقینا ہم نے اسے بابرکت رات میں اُتارا ہی۔ بے شک ہم ڈرانے والے ہیں، اسی رات میں ہر ایک مضبوط کام کافیصلہ کیا جاتاہے۔ہمارے