کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 129
(صحیح بخاری، کتاب التراویح، باب فضل من قام رمضان، رقم:۲۰۱۳) ’’رمضان ہوتا یا غیر رمضان آپ صلی اللہ علیہ وسلم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔‘‘ ٭ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ہی مروی ہے: إن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کان یصلی باللیل إحدی عشرۃ رکعۃ ویوتر منھا بواحدۃ… الخ (صحیح مسلم، کتاب صلاۃ المسافرین، باب صلاۃ اللیل، رقم :۷۳۶) ’’بلا شبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو گیارہ رکعات ادا فرماتے جن میں سے ایک وتر ہوتا تھا۔‘‘ ٭ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : کان رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم یصلی من اللیل ثلاث عشرۃ رکعۃ یوتر من ذلک بخمس۔ (ایضاً، رقم:۷۳۷) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعات ادا فرماتے جن میں پانچ وتر ہوتے تھے۔‘‘ ٭ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : صلّٰی بنا رسول الله مسلم في رمضان ثمان رکعات والوتر (صحیح ابن خزیمہ:۲/۱۳۸، رقم:۱۰۷۰ و سندہ حسن) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں رمضان میں نماز پڑھائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ رکعات اور وتر پڑھے۔‘‘ ٭ اسی طرح سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سیدنا اُبی بن کعب اور تمیم داری کو حکم دیا کہ لوگوں کو نمازِ تراویح گیارہ رکعات پڑھائیں۔ (موطا امام مالک، کتاب صلاۃ اللیل، رقم:۲۴۹ سندہ صحیح) ٭ سیدنا اُبی بن کعب اور تمیم داری رمضان میں لوگوں کو گیارہ رکعات پڑھاتے تھے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ:۲/۳۹۲ دوسرا نسخہ:۵/۲۲۰ سندہ صحیح) ٭ معلوم ہوا کہ قیامِ رمضان یعنی تراویح کی مسنون تعداد وتر سمیت گیارہ ہے۔ اسی پر خلفاے راشدین اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل تھا۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : الذی آخذ لنفسي في قیام رمضان ھوالذی جمع بہ عمر بن الخطاب الناس إحدی عشرۃ رکعۃ وھي صلاۃ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ولا أدري من أحدث ھذا الرکوع الکثیر (کتاب التہجد، ص:۱۷۶ دوسرا نسخہ، ص:۲۸۷) ’’میں تو اپنے لیے گیارہ رکعات تراویح کا قائل ہوں، اسی پر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو