کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 128
ادا کرنے کی وجہ سے فرض نہ ہوجائے اور پھر اُمت اس کی ادائیگی سے عاجز ہوکر گناہ گار ہوجائے۔ لہٰذا اسے جماعت سے پڑھانا ترک کردیا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد ِمبارک، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عہد ِ خلافت اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دور میں معاملہ اسی طرح رہا کہ کچھ لوگ باجماعت اور کچھ لوگ انفرادی طور پر اسے ادا کرتے تھے۔ تاآنکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے تمام لوگوں کو ایک ہی امام کی اقتدا میں مستقل طور پر جمع فرما دیا۔
٭ چنانچہ عبدالرحمن بن عبدالقاری بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رمضان کی ایک رات کو مسجد میں گیا۔ سب لوگ متفرق اور منتشر تھے۔ کوئی اکیلا نماز پڑھ رہا تھا اور کچھ لوگ کسی کے پیچھے کھڑے ہوئے (باجماعت پڑھ رہے)تھے۔ اس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میراخیال ہے کہ اگر تمام لوگوں کوایک ہی قاری کے پیچھے جمع کردوں تو زیادہ اچھا ہوگا۔ چنانچہ اُنہوں نے یہی ٹھان کر سیدنا اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ کو ان سب کا امام بنا دیا۔ پھر ایک رات آپ نکلے دیکھا کہ لوگ اپنے امام کے پیچھے نماز تراویح (باجماعت) پڑھ رہے ہیں تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ نیا طریقہ بہتر اور مناسب ہے۔ (صحیح بخاری، رقم:۲۰۱۰)
یہاں سے یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے لوگوں کو ایک امام کی اقتدا میں جمع کرنے سے پہلے بھی بعض لوگ نمازِ تراویح باجماعت ادا کیا کرتے تھے اور پھر یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد چونکہ فرضیت والاخطرہ باقی نہ رہا تھا۔ اس لیے صحابہ کرام نے پھر مستقل طور پرایک ہی امام کے پیچھے اسے باجماعت ادا کرنے کااہتمام کردیا۔ آج اگر کوئی سر پھرا اس عمل کوناجائز اور بدعت گردانے تو وہ بے علم، بے عمل اور مخالف ِصحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہوگا کیونکہ اہل علم جانتے ہیں کہ اُمت میں آج تک کسی نے اسے بدعت نہیں کہا۔
4. جہاں تک رکعاتِ تراویح کی تعداد کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عام معمول وتر سمیت گیارہ رکعات ہی کا تھا۔ تاہم بسااوقات آپ تیرہ رکعات بھی ادا فرما لیا کرتے تھے۔ چنانچہ ابوسلمہ بن عبدالرحمن راوی ہیں کہ اُنہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان میں (رات کی) نماز کیسی ہوتی تھی؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا:
ما کان یزید في رمضان ولا في غیرہ علیٰ إحدی عشرۃ رکعۃ