کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 125
رکعتین ویوتر بواحدۃ (صحیح مسلم: کتاب صلاۃ المسافرین، باب صلاۃ اللیل، رقم :۷۳۶)
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ عشاء جسے لوگ عَتَمَۃ بولتے ہیں اورنمازِ فجر کے درمیان گیارہ رکعات ادا فرماتے۔ ہردورکعت کے بعد سلام پھیرتے اورایک رکعت وتر پڑھتے تھے۔‘‘
وقت کی اسی وسعت اورگنجائش کی وجہ سے نمازِ تراویح کو عشاء کے فوراً بعد بھی پڑھ لیاجاتاہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ قیامِ رمضان کی فضیلت حاصل کرسکیں۔ تاہم پھر بھی رات کے آخری حصے میں ادا کرنا زیادہ اجروثواب کا مستوجب ہے۔
٭ سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( یٰأیھا الناس: افشوا السلام وأطعموا الطعام وصلوا والناس نیام تدخلون الجنۃ بسلام)) (جامع ترمذی:۲۴۸۵ وقالہ صحیح)
’’اے لوگو! سلام عام کرو، کھاناکھلایا کرو، رات کو جب لوگ سورہے ہوں تو تم نماز پڑھا کرو، سلامتی کے ساتھ جنت میں چلے جاؤ گے۔‘‘
٭ اسی طرح سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( رَحِم ﷲ رجلا قام من اللیل فصلی وأیقظ امرأتہ فصلت فإن أبت رَشَّ في وجھھا المائ۔ رحم ﷲ امرأۃ قامت من اللیل فصلت وأیقظت زوجھا فصلی فان أبٰی رشت في وجھہ المائ)) (سنن ابن ماجہ:۱۳۳۶ ’حسن‘ )
’’اللہ تعالیٰ اس مرد پر رحم فرمائے جس نے رات کو اُٹھ کرنماز پڑھی اوراپنی بیوی کو جگایا پھر اس نے بھی نماز پڑھی۔ اگر اس کی بیوی نے جاگنے سے انکار کیاتو اس (مرد) نے اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔ اللہ تعالیٰ اس عورت پر بھی رحم فرمائے جس نے رات کو اُٹھ کر نماز پڑھی اور اپنے خاوند کوجگایا تو اس نے بھی نماز پڑھی۔ اگر خاوند نے اُٹھنے سے انکار کردیاتو عورت نے اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔‘‘
٭ اسی طرح ایک حدیث میں آتا ہے کہ ’’رات کے آخری حصے میں اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے انتہائی قریب ہوجاتے ہیں۔اگر تم اس وقت اللہ کو یاد کرنے والوں میں شامل ہوسکو تو ہوجاؤ۔‘‘ (جامع ترمذی، کتاب الدعوات، رقم:۳۵۷۹، وقالہ :حسن صحیح)
نیز احادیث ِمبارکہ سے پتا چلتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثر معمول رات کے آخری حصے میں ہی