کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 123
صحیح) نیز حدیث ضمام بن ثعلبہ (سنن نسائی: ۲۰۹۱، ۲۰۹۲ صحیح) کے علاوہ بھی متعدد احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں کہ ماہ رمضان کے روزے فرض ہیں اور پھر اجماعِ اُمت اس پر مستزاد ہے۔ ٭ ماہِ رمضان کے روزے اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ہیں جیسا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( بُني الإسلام علی خمس: شھادۃ أن لا إلہ إلا ﷲ وأن محمد رسول ﷲ وإقام الصلاۃ وایتاء الزکاۃ والحج وصوم رمضان)) (صحیح بخاری:۸) ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکاۃ ادا کرنا، حج کرنا اوررمضان کے روزے رکھنا۔‘‘ ٭ سیدنا عمرو بن مرہ جہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ قبیلہ قضاعہ کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اورعرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر میں اس بات کی گواہی دوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور آپؐاللہ کے رسول ہیں، پانچوں نمازیں پڑھوں، زکوٰۃ اداکروں، رمضان کے روزے رکھوں اور اس کاقیام کروں تو میراشمار کن لوگوں میں ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( من الصدیقین والشھدائ)) (صحیح ابن حبان: رقم ۳۴۲۹ صحیح) ٭ رمضان المبارک کے روزے تمام روزوں سے افضل ہیں۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( أفضل الصیام بعد رمضان شھر ﷲ المحرم)) (صحیح مسلم:۱۱۶۳) ’’رمضان کے بعد سب مہینوں سے زیادہ فضیلت والے روزے اللہ کے مہینے محرم کے ہیں۔‘‘ باقی سب سے افضل روزے تو ماہ رمضان ہی کے ہیں تاہم رمضان کے بعد سب مہینوں سے زیادہ فضیلت والے روزے محرم الحرام کے ہیں۔ ماہِ رمضان کے روزے اہل ایمان کی بخشش اورمغفرت کاذریعہ ہیں جیساکہ گذشتہ سطور میں حدیث گذر چکی ہے۔ 2.قیام ماہ رمضان میں کئے جانے والے خصوصی اعمال میں سے ایک عمل قیام رمضان بھی ہے، مگر یہ فرض تو نہیں تاہم انتہائی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر مسنون اورمستحب ہے- اس لیے اگر کوئی