کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 122
جن خصوصی اعمال کا حکم دیاگیاہے، ان میں روزہ سرفہرست ہے۔ جس طرح رمضان المبارک کے فضائل بے شمار ہیں، ایسے ہی روزے کے فضائل بھی بہت ہیں جن کی تفصیل سے یہ چند سطور قاصر ہیں۔ تاہم ذیل میں چند باتیں پیش خدمت ہیں : ٭ ماہِ رمضان کے روزے اللہ تعالیٰ نے اُمت ِمحمدیہ(علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام) پر فرض کئے ہیں، جیساکہ فرمایا: ﴿یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ﴾ (البقرۃ:۱۸۳) ’’اے ایمان والو! تم پر روزے رکھنا فرض کیا گیا ہے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔‘‘ ٭ اسی طرح ارشادفرمایا: ﴿شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ ھُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْھُدٰی وَ الْفُرْقَانِ فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہُ وَمَنْ کَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ وَ لِتُکْمِلُوا الْعِدَّۃَ وَ لِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلٰی مَا ھَدٰکُمْ وَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ ﴾ (البقرۃ:۱۸۵) ’’ماہِ رمضان وہ ہے جس میں قرآن اُتارا گیا جو لوگوں کو ہدایت کرنے والا ہے اور جس میں ہدایت کی اور حق و باطل کی تمیز کی نشانیاں ہیں۔ تم میں سے جوشخص اس مہینے کو پائے اسے روزہ رکھنا چاہئے۔ ہاں جو بیمار ہو، یا مسافر ہو تو اسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ کاارادہ تمہارے ساتھ آسانی کاہے، سختی کانہیں۔ وہ چاہتا ہے کہ تم گنتی پوری کرلو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی بڑائی بیان کرو اور اس کا شکر کرو۔‘‘ ان آیاتِ بینات سے یہ بات واضح ہوئی کہ ماہِ رمضان کے روزے تمام اہل ایمان پر فرض کئے گئے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہی فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کے روزے فرض کردیئے ہیں جیساکہ گذشتہ سطور میں سنن نسائی کے حوالے سے حدیث گزر چکی ہے۔ ٭ اسی طرح سنن نسائی وغیرہ کی وہ حدیث جس میں ہے کہ ایک اعرابی نے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرائض اسلام کے متعلق پوچھا تو آپ نے رمضان کے روزوں کابھی ذکر فرمایا: (سنن نسائی: ۲۰۹۰