کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 120
(( ثلاثۃ لا تردّ دعوتھم: الصائم حتی یفطر، والإمام العادل، ودعوۃ المظلوم یرفعھا ﷲ فوق الغمام ویفتح لھا أبواب السماء ویقول الرب: وعزتي لأنصرنک ولو بعد حین)) (جامع ترمذی :۳۵۹۸ وقال:حسن)
’’تین بندے ایسے ہیں جن کی دعا ردّ نہیں کی جاتی: روزہ دار حتیٰ کہ وہ روزہ افطار کرلے، عادل حکمران اور مظلوم کی دعا تو اللہ تعالیٰ بادلوں کے اوپر اُٹھاتا ہے اور اس کے لیے آسمان کے دروازے بھی کھول دیے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:میری عزت کی قسم! میں ضرور تیری مدد کروں گا خواہ کچھ دیربعد ہی ہو۔‘‘
٭ سیدناعبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( ان للصائم عند فطرہ لدعوۃ ما تردّ)) (سنن ابن ماجہ، رقم ۱۷۵۳)
’’روزے دار کے لیے افطاری کے وقت ایک ایسی دعا ہوتی ہے جو ردّ نہیں ہوتی۔‘‘
ان احادیث سے معلوم ہواکہ رمضان المبارک کاپورا مہینہ دعاؤں اور التجاؤں کی قبولیت کا ہے۔ یوں تو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے خزانے ہروقت اور ہر آن کھلے ہوئے ہیں۔ انسان میں بندگی کا احساس اور مانگنے کا سلیقہ ہو تو مالک ِبے نیاز ہر وقت اپنے بندوں کی دعائیں سنتا اور ان کی مرادیں برلاتا ہے :
جو مانگنے کا سلیقہ ہے، اس طرح مانگو
خدا کے در سے بندے کو کیا نہیں ملتا؟
لیکن شب وروز کے اس نظام میں بعض ایام و شہور ایسے بھی آتے ہیں جن میں رحمت ِالٰہی کادریا جوش میں ٹھاٹھیں مارنے لگ جاتا ہے۔ اس میں اگردل کی لگن کے ساتھ دعا کی جائے تو وہ قبول ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَاِذَا سَألَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَإنِّیْ قَرِیْبٌ اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَلْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّھُمْ یَرْشُدُوْنَ﴾ (البقرۃ:۲/۱۸۶)
’’اورجب تجھ سے میرے بندے میرے متعلق پوچھیں تو میں بہت ہی قریب ہوں۔ہر وقت پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وہ مجھے پکارے، قبول کرتاہوں۔اس لیے لوگوں کو بھی چاہئے کہ وہ میری بات مان لیا کریں اورمجھ پر ایمان رکھیں یہی ان کی بھلائی کا باعث ہے۔‘‘