کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 118
تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إن جبریل علیہ الصلاۃ والسلام عرض لي۔ فقال:بُعدًا لمن أدرک رمضان فلم یغفرلہ، قلت: آمین، فلما رقیت الثانیۃ قال: بُعدا لمن ذکرت عندہ فلم یصل علیک قلت: آمین۔ فلما رقیت الثالثۃ قال: بعد لمن أدرک ابواہ الکبر عندہ أو أحدھما فلم یُدخلا الجنۃ قلت:آمین)) (مستدرک حاکم:۴/۱۵۴، وقال صحیح الاسناد ووافقہ الذہبی) ’’ بے شک (جب میں پہلی سیڑھی پر چڑھا) تو حضرت جبریل علیہ الصلوٰۃ والسلام میرے پاس حاضر ہوکر بدعا کرنے لگے: وہ شخص رحمت ِالٰہیہ سے دور ہوجائے جورمضان کا مہینہ پالے پھر اس کی بخشش نہ ہو۔ میں نے آمین کہا۔ جب میں دوسری سیڑھی پر چڑھا تو جبریل نے کہا: وہ شخص رحمت ِالٰہیہ سے دور ہو جس کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاذکر کیاجائے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ بھیجے، میں نے آمین کہا اور جب تیسری سیڑھی پر چڑھا تو جبریل نے پھر بددعا کی کہ وہ شخص رحمت ِالٰہیہ سے دور ہوجس کے سامنے اس کے ماں اورباپ دونوں کو یا ایک کو بڑھاپا پہنچا اور اُنہوں نے اسے جنت میں داخل نہ کرایا، تو میں نے آمین کہا۔‘‘ ٭ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( الصلوات الخمس والجمعۃ إلی الجمعۃ ورمضان إلی رمضان، مکفرات ما بینھن إذا اجتنب الکبائر)) (صحیح مسلم :۲۳۳) ’’پانچوں نمازیں اور ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان دوسرے رمضان تک درمیانی مدت کے گناہوں کو مٹا دینے والے ہیں جب کہ کبیرہ گناہوں سے بچا جائے۔‘‘ معلوم ہواکہ ماہِ رمضان میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمت، بخشش اور مغفرت کی موسلا دھار بارش ہوتی ہے جس میں ایمان داروں کو گناہوں کی گندگی اور پلیدی سے پاک صاف ہونے کاایک سنہری موقع فراہم کیا جاتاہے تو جوشخص اس سے فائدہ نہ اُٹھائے بلکہ اپنے نفس کو گناہوں کی نجاستوں میں غرق رکھے وہ انتہائی بدبخت اور بدقسمت ہے کہ اس میں وہ نیک اعمال کرکے اپنی بخشش نہ کرواسکا۔ گویا اس نے اپنے آپ کو ہلاکت کے گڑھے میں ڈال دیا ہے۔ 3. جہنم سے آزادی: سیدناجابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إن ﷲ عزوجل عند کل فطر عتقآء وذلک في کل لیلۃ))(سنن ابن ماجہ :۱۶۴۳) ’’اللہ تعالیٰ ہر افطار کے وقت لوگوں کو (جہنم سے)آزاد فرماتا ہے اور یہ(رمضان کی ) ہر رات