کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 117
1. نزولِ قرآن:ماہِ رمضان المبارک کو ایک یہ بھی بے مثل فضیلت حاصل ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کا آخری کلام قرآنِ مجیدنازل ہوا۔ ارشادِباری تعالیٰ ہے:﴿شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُ ھَدًی لِّلنَّاسِ وَبَیِّنٰتٍ مِّنَ الْھُدَی وَالْفُرْقَانِ﴾ ’’ ماہ رمضان وہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کی ہدایت کرنے والا ہے اور جس میں ہدایت اور حق و باطل کی تمیز کی نشانیاں ہیں۔‘‘ (البقرۃ:۱۸۵) رمضان المبارک کی یہی فضیلت کافی ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کا کلام نازل ہوا جو سب سے اعلیٰ، خوبصورت اور جامع ومانع کلام ہے۔دنیا کے تمام دانشور، ادیب اور فصیح مل کر بھی کلام الٰہی جیسی ایک بھی آیت نہیں بناسکتے۔ یہ کلام لوگوں کے لیے ہدایت ہے۔ شرک و بدعت کے اندھیروں میں روشنی کا چراغ ہے۔ 2.گناہوں کی بخشش:سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( من قام لیلۃ القدر إیمانا واحتسابا غفر لہ ماتقدم من ذنبہ ومن صام رمضان إیمانا واحتسابا غفرلہ ما تقدم من ذنبہٖ)) (صحیح بخاری:۱۹۰۱) ’’جو کوئی شب ِقدر میں ایمان کے ساتھ اور حصولِ ثواب کی نیت سے عبادت میں کھڑا ہو اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں اور جس نے رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رکھے، اس کے بھی اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔‘‘ ٭ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( من قام رمضان إیمانا واحتسابا غفرلہ ما تقدم من ذنبہٖ)) (صحیح مسلم: ۷۵۹) ’’جس نے رمضان میں ایمان کی وجہ سے اور ثواب کی نیت سے قیام کیا تو اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔‘‘ ٭ سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(لوگو!) میرے منبر کے پاس حاضر ہوجاؤ، ہم لوگ حاضر ہوگئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم منیرکی پہلی سیڑھی پرچڑھے تو فرمایا:’آمین‘، دوسری پر چڑھے تو فرمایا: ’آمین‘، جب تیسری پر چڑھے تو فرمایا: ’آمین‘ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے تشریف لائے تو ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے آج آپ سے خلافِ معمول ’آمین‘ سنی ہے، پہلے کبھی اس طرح نہیں سنی