کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 115
افطاری کی کھجور میں برکت سیدنا سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إذا أفطر أحدکم فلیفطر علی تمر فإنہ برکۃ فإن لم یجد تمرًا فالماء فإنہ طھور)) (سنن ترمذی:۶۵۸ صحیح) ’’جب تم میں سے کوئی (روزہ) افطار کرے تو وہ کھجور سے افطار کرے، کیونکہ وہ باعث ِبرکت ہے۔ اگر کھجور نہ ملے تو پھر پانی سے افطار کرے کیونکہ وہ باعث ِطہارت ہے۔‘‘ ماہِ رمضان میں مسلسل سحری و افطاری کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور افطار کے وقت کھجور بھی خوب کھائی جاتی ہے۔ لہٰذا پورے مہینے میں صبح و شام مسلسل برکتوں کا نزول ہوتا ہے۔ برکت والی رات اِرشادِ باری تعالیٰ ہے ﴿حٰٓم، وَالْکِتٰبِ الْمُبِیْن، اِنَّا اَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃٍ مُّبَارَکَۃٍ اِنَّا کُنَّا مُنْذِرِیْنَ﴾ (الدخان: ۱تا۳) ’’حم۔ اس وضاحت والی کتاب (قرآن) کی قسم۔ یقینا ہم نے اسے بابرکت رات میں نازل فرمایا، بے شک ہم ڈرانے والے ہیں۔‘‘ یہاں بابرکت رات سے مراد لیلۃ القدر ہے جیسا کہ قرآنِ مجید میں دوسرے مقام پر یوں صراحت ہے: ﴿إنَّا اَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ﴾ (القدر:۱) ’’بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شب ِقدر میں نازل کیا۔‘‘ ایک مقام پر یوں صراحت فرما دی: ﴿شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُ﴾ (البقرہ:۱۸۵) ’’ماہِ رمضان وہ (مہینہ) ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا۔‘‘ ان آیات سے پتاچلا کہ قرآن مجید ماہ رمضان ہی کی ایک برکت والی رات یعنی لیلۃ القدر میں اتارا گیا اور لیلۃ القدر رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات ہے۔ شب ِقدر کے بابرکت ہونے میں کیا شبہ ہوسکتا ہے کہ ایک تو اس میں قرآن کا نزول ہوا۔ دوسرے، اس میں فرشتے اور روح الامین کا نزول ہوتاہے۔تیسرے، اس میں سارے سال