کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 109
عزمِ مصمم اور جہدِ مسلسل: ’اِلحادی معاشروں ‘ سے اہل دین کو اَز خود کچھ نہیں مل جایا کرتا اور نہ ہی اس کی توقع رکھنےکی ضرورت ہے۔ علومِ اسلامیہ کے فضلا کو ہرم دیاد رکھنا چاہئے کہ کوئی بھی معاشرہ ٹھنڈے پیٹوں اسلامی نظام پر استوار نہیں ہو جاتا، دوسرے لفظوں میں حکمرانی سے متمع ہونے والا طبقہ بہ سہولت یہ اقتدار اپنے ہاتھ سے نکال کر اللہ اور اس کی شریعت کا استحقاق ٹھہرتی ہے اور جس کے فیصلے بھی حکمرانوں کے قانون کی بجائے اللہ کی طے کردہ میزان پر ہوتے ہیں بلکہ اس کے لئے آغاز میں ایک طویل اور صبر آزما جدوجہد سے گزرنا پڑتا ہے اور خونِ جگر سے قربانیوں کی داستان رقم کرنا پڑتی ہے۔ نبی اُمی صلی اللہ علیہ وسلم کے علمی و عملی ورثا کو دعوتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مراحل کو ہر دم تازہ رکھنا چاہئے جب مکہ کے گرد و پیش میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دعوت کا علم لہرایا تو طبقہ حکمران نے لالچ و اقتدار سے لے کر قہر و جبر کا سخت سے سخت رویہ اختیار کیا، طائف سے مظلومانہ در بدری ہو یا مکہ میں شعب ابی طالب کی گھاٹیاں، قتل کی سازشیں ہوں یا طعن و اَذیت کے نت نئے طور طریقے، اس عظیم مقصد کو پانے اور اللہ کے دین کو خود اور اپنے معاشرے پر نافذ کرنے کا عزم لے کر اُٹھنے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو وطنِ مالوف سے ہجرتیں کرنا پڑیں، اپنے مولد و وطن، کاروبار اور خویش و اَقارب چھوڑ کر اللہ کی آس پر نئی دنیا تخلیق کرنا پڑی، تب پہلی بار تاریخ میں لاکھوں قربانیوں کے بعد اسلام زندگی کے ہر میدان میں نافذ ہوا۔ بعد ازاں تیرہ صدیوں تک کسی نہ کسی شکل میں، کم و بیش اس کا نفاذ برقرار رہا، جسے جدید تہذیب و استعمار نے سیاسی جبر کی قوت پر اپنی اساسات سے اُکھیڑنے میں کامیابی حاصل کی اور ذلت و رسوائی مسلمانوں کے مقدر میں لکھ دی۔ ادارۂ خلافت کا سقوط ہو یا اسلام کے نظامِ عدل کا کلی خاتمہ، ایسا سنگین مرحلہ مسلمانوں کی تاریخ میں پہلی بار آیا۔ اب پورے دین کو نافذ کرنے کے لئے عزم پیہم اور جہدِ مسلسل سے گزرنا ہو گا۔ یہ داستانِ عزم و وفا بڑی دشوار گزار اور قربانیوں کی متقاضی ہے، جب تک اس مشن کے حامل و وارث علم و عمل سے مزین ہو کر مخلصانہ اور مشترکہ مساعی بروئے کار نہیں لائیں گے، اس وقت تک اُنہیں مطلوبہ نائج کی توقع بھی نہیں رکھنا چاہئے۔ معاشرتی میدانوں میں مدارس دینیہ کی شکل میں اسلامی تعلیم کا مضمحل ادارہ ہو، یا بہاوی تحریکوں کی شکل میں جہاد کی بچی کھچی صورتیں، یہ دونوں