کتاب: محدث شمارہ 331 - صفحہ 105
امام نہیں تھے اور مسلمانوں کے خاندانی معاملات کے فتوؤں تک ہی ان کا کردار محدود نہیں تھا، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اصل کارنامہ اس بندگی کے نتیجے میں ایک مسلم معاشرہ کا بھرپور قیام تھا جس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیاسی، عسکری اور عدالتی سربراہ بھی تھے۔ مسلمانوں کی معیشت اور تعلیم بھی آپ کی ہدایات کے تحت ہوتی تھی، تبھی وہ معاشرے اقامتِ دین کے سبب اللہ کی رحمتوں کے مستحق ٹھہرتے تھے۔ اس لحاظ سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ استعماری اقدامات کے نتیجے میں اہل دین کا اس کردار تک محدود ہو جانا جس قدر سیکولرازم میں گوارا ہے، درحقیقت ان اہل دین کا بھی اسلام کی بجائے سیکولر تصورات پر عمل درآمد کرنے اور اس پر اکتفاء کرنے کا نتیجہ ہے۔ ہم لوگ سیکولرازم پر تنقید کرتے نہیں تھکتے لیکن خود اسی ’سیکولر رویہ‘ پر عامل اور کار بند ہیں۔ سیکولرازم کے دیئے ہوئے نظامِ تعلیم کے فی الوقت دو اساسی دھارے ہیں : ایک سکول سسٹم اور دوسرا مدرسہ نظامِ تعلیم، اور دونوں کے تیار شدہ فضلاء جس جس دائرۂ عمل میں کام کر رہے ہیں وہ سیکولر نظام معاشرہ کے ہی عطا کردہ ہیں۔ یہ دونوں نظامِ تعلیم اس وقت دین و دنیا کی تفریق پر کار بند ہیں۔ اگر کوئی جدید تعلیم حاصل کرتا ہے تو وہ معاشرہ کے دنیوی تقاضے پورے کرنے اور اپنی دنیا سنوارنے میں مگن ہو جاتا ہے، اور اگر کسی کو دینی علم حاصل کرنے کی توفیق ارزانی ہو جائے تو وہ مساجد کی امامت و خطابت کے علاوہ، اس حد تک لوگوں کی دینی رہنمائی کا منصب سنبھال لیتا ہے جہاں تک سیکولر و ملحد معاشرت نے دنیا بھر میں اجازت دے رکھی ہے اور وہ ہے زندگی کی اہم رسوم و رواج اور عبادات (پرائیویٹ لائف) کو اپنے دینِ میں کے مطابق گزارنا۔ گویا ایک گروہ فرنگی معاشرت میں کھو گیا اور دوسرا تہ محرابِ مسجد سو گیا۔ اگر چند بچے کھچے لوگ نظام معاشرت میں اصلاح کی کوشش کرتے بھی ہیں تو حکومتی و ریاستی مشینری اور جابرانہ اِقدامات سامنے آ کھڑے ہوتے ہیں۔ سوات میں نفاذِ عدل کی تحریک کا انجام ہمارے سامنے ہے! مسلم حکومتوں کا ظالمانہ رویہ: افسوسناک امر تو یہ ہے کہ اسلام جو مسلمانوں میں عمل و اقدام کی قوی ترین تحریک ہے، اور جوہر معاملے کو عمل سے منسلک کر کے ہمیں بہترین نتائج کا وعدہ دیتا ہے، اسے ہمارے ’مسلم معاشرے‘ میں محض تعلیم و تعلّم کا پیشہ بنا دینے تک محدود کر دیا گیا ہے۔ دینی مدارس کے فضلا ہوں یا سرکاری تعلیمی اداروں کے شعبہ ہائے علومِ اسلامیہ کے سند یافتگاں، ہر دو کے فضلا کی علمی