کتاب: محدث شمارہ 330 - صفحہ 66
عالمی سیاست ثروت جمال اصمعی ’نائن الیون‘ کی حقیقت اور عالم اسلام ! القاعدہ کی قیادت کی تلاش کے بہانے امریکا خطے میں اپنے ہاتھ پاؤں مسلسل پھیلا رہا ہے۔ سات سال میں افغانستان کو کھنڈر بنادینے کے بعد پاکستان کے شمالی علاقوں کی باری آئی اور اب بلوچستان کو بھی اسی بہانے ہدف بنانے کے اعلانات کیے جارہے ہیں ۔ امریکی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ القاعدہ کی اعلیٰ قیادت بلوچستان میں روپوش ہے، اس لیے اب معدنی وسائل سے مالا مال اور رقبے میں دو تہائی پاکستان کے برابر اس صوبے تک ڈرون حملوں کے سلسلے کا پھیلایا جانا ضروری ہے۔ یہ بات حیرت انگیز ہے کہ جس طاقت کے سیٹلائٹ کیمروں کی نگاہ سے زمین کا ایک مربع انچ بھی چھپا ہوا نہیں ، اُسے مبینہ طور پر ہر روز ٹھکانے بدلنے والے بن لادن اور ان کے ساتھی کیوں دکھائی نہیں دیتے!؟ دوسری حیرت انگیز بات یہ ہے کہ نائن الیون کے جن حملوں کا الزام القاعدہ کی قیادت پر عائد کرنے کے بعد افغانستان پر فوج کشی کی راہ ہموار کی گئی تھی، اگرچہ ابتدا میں القاعدہ کی قیادت نے اس اِلزام کو تسلیم کرنے سے قطعی انکار کیا تھا مگر اب اس کے بعض رہنما علیٰ الاعلان نائن الیون حملوں کے بارے میں امریکا کی اس سرکاری کہانی کی مکمل توثیق کرنے لگے ہیں ، جسے خود امریکا کے سائنس دانوں اور محققین نے مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔ چنانچہ کچھ عرصہ پہلے القاعدہ کے ایک رہنما مصطفی ابو یزید عرف شیخ سعید اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں برملا امریکا کی سرکاری کہانی میں شامل ان مبینہ ۱۹/ہائی جیکروں کو اپنا ساتھی تسلیم کرتے ہوئے اس کارنامے پر ان کے لیے دعائے خیر کرچکے ہیں جسے بش حکومت نے ان سے منسوب کیا ہے۔ حالانکہ اس کہانی کے اندر اتنے داخلی تضادات ہیں اور اس کے سو فی صد جعلی ہونے کے اتنے