کتاب: محدث شمارہ 330 - صفحہ 63
انٹرویو: سید عامر نجیب نظریات کبھی قوت سے تبدیل نہیں کئے جا سکتے! ہفت روزہ ’حدیبیہ‘ کراچی کا مدیر اعلیٰ سے انٹرویو دعوتِ دین کا مضبوط اور مؤثر نیٹ ورک چلانے والے ممتاز عالم دین، دانش ور، ماہر قانون اور جامعہ لاہور اسلامیہ، گارڈن ٹاؤن لاہور اور معروف علمی مجلّہ ’محدث‘ کے مدیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ نظریات اور جذبات کبھی فوجی قوت سے دبائے نہیں جا سکتے ہیں ۔ اس قسم کے مسائل کا واحد حل ذہن سازی ہے۔ سوات میں جس طرح مولانا صوفی محمد کو بیچ میں ڈال کر طالبان کو غیر مسلح کرنے کی کوشش کی گئی، اسی طرح مؤثر علمی شخصیات کے ذریعے اور اُنہیں واسطہ بنا کر مذہبی انتہا پسندی کے مسئلے سے نمٹا جا سکتا ہے۔ یہ باتیں اُنہوں نے لاہور میں ایڈیٹر ’حدیبیہ‘ سید عامر نجیب کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہیں ۔ حافظ عبد الرحمٰن مدنی نے کہا کہ ڈپریشن کے مریض کا تشدد کے ذریعے علاج کبھی بھی کار آمد نہیں ہوتا۔ اُنہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ تشویشناک صورتِ حال امریکہ کی پیدا کردہ ہے۔ وہ پاکستان سے اسلام کا نام مٹانے اور ایٹمی صلاحیت کے خاتمے کے ایجنڈے پر کام کر رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے موجودہ حکومت مشرف سے بڑھ کر امریکی ایجنڈا پورا کرنے میں مگن ہے۔ جب پیسے کی اہیمت انسانی عزت و وقار سے بھی بڑھ جائے تو پھر کیا رہ جاتا ہے، ایسے میں غیرت و حمیت تو دَم توڑ دیتی ہے۔ طالبانائزیشن سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہا اگر طالبانائزیشن سے مراد نفاذِ شریعت ہے تو ہم اس کے قائل ہیں لیکن اگر اس کا معنی تشدد کے ذریعے ملک بھر میں تحریک چلانا ہے تو ہم اس کے قائل ہیں اور اس بات کے طالبان بھی قائل نہیں ۔ طالبان نے اپنے علاقوں کی حد تک تو شورش کی ہے لیکن پورے پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لئے تشدد کی کوئی لہر موجود نہیں ۔ پاکستان میں نفاذِ شریعت کا نعرہ لگانے والی جماعتیں پر امن ہیں اور آئینہ جدوجہد پر یقین رکھتی ہیں ۔ اس وقت پر تشدد تحریکوں کو جواز بنا کر اُن پر اَمن دینی جماعتوں کی آواز کو دبایا جا رہا ہے جو آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے نفاذِ شریعت کی بات کرتی ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ امریکہ نے جس طرح عراق میں فرقہ واریت کو فروغ دیا، ایک طرف سنیوں کو خود کچلا اور دوسری طرف شیعہ حکومت بنا کر ان کے ذریعے سنیوں کو تباہ کرایا اور مسلمانوں کو آپس میں لڑا