کتاب: محدث شمارہ 330 - صفحہ 62
طالبانائزیشن سے بچنے کی دوسری تدبیر یہ ہے کہ سچے دل سے پاکستان کو اسلامی جمہوریہ پاکستان بنایا جائے۔ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الااللہ کو عمل میں لے آیئے، اپنے سارے دینی مسالک کے معتمد اور معتدل علماء پر مشتمل شریعہ بورڈ بنائیں جونفاذ شریعت کی حکمت عملی اور ترجیحات کا تعین کرے۔ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ امریکہ اور مغرب پاکستان میں نفاذ اسلام کاکام نہ ہونے دے گا لیکن یہ Do or Die کامعاملہ ہے۔ کیا ہم آج ایک غلط مقصد کے لئے پاکستان کے وجود کو داؤ پر نہیں لگاچکے۔ ایک غلط مقصد کے لئے آپریشن ناگزیرتھا تو صحیح مقصد جوکہ ہمارامقصد حیات بھی ہے۔ کے لئے ناگزیر تر ہے:اس کے لئے کوئی آپشن نہیں ۔ 1. سچے دل سے پاکستان میں اسلام نافذ کریں ۔ 2. یا پھر طالبان کااقتدار اور وحشی اسلام قبول کریں ۔ 3. یا پھر امریکی اور بھارتی غلامی میں ایک مریل غیر ایٹمی پاکستان قبول کریں ۔خانہ جنگی جس کا مقصدر ہوگی اور وہ جلدہی بھارت میں ضم ہوجائے گا۔ خاکم بدہن تیسری اور آخری تدبیر یہ ہے کہ اگر حکومت پاکستان ٹس سے مس نہیں ہوتی اور موجودہ صورت حال کو برقرار رکھتی ہے۔(جس کانتیجہ پاکستان کی تباہی کے علاوہ اور کچھ نہیں ) تو آخری حل یہ ہے کہ اس ملک کے مخلص دینی عناصر متحد ہوکر سڑکوں پر آجائیں ۔ لانگ مارچ اور دھرنے کے ذریعے حکومت کو بدل دیں یا حکومت کو مذکورہ بالا کردار انجام دینے پر مجبور کردیں جیسا کہ عدلیہ کے سلسلے میں ہم دو ماہ پہلے تجربہ کرچکے ہیں اس کے لئے پاکستان کا درد رکھنے والے سارے افراد، سول سوسائٹی کے پروفیشنلز، ڈاکٹرز، پروفیسرز، انجینئرز، صحافی، طلبہ، ادیب، دانشور، غرض دین اور پاکستان کادرد رکھنے والے تمام افراد اور ادارے شریک ہوں ۔ یہ سیل بے پناہ جب سڑکوں پر نکل آئے گاتو کوئی اس کا راستہ نہ روک سکے گا، لیکن اگر ہم نے یہ بھی نہ کیا تو پھر کوئی آپشن نہیں ، پھر آسمان ہم پرروئے گا، زمین ہمارے نوحے پڑھے گی اور ’’ہماری داستان تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں ‘‘ یہ حقائق ہیں ، حقائق سے نظریں چرانے سے حقائق نہیں بدلتے۔یہی قانون فطرت بھی ہے، قانون الٰہی بھی۔ ﴿إنَّ ﷲَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوْا مَا بِأنْفُسِہِمْ﴾ ’’اللہ اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جواپنی حالت خود نہ بدلے‘‘ پھر اس کا مقدر سوائے تباہی کے اور کچھ نہیں ہوتا۔وما علینا الاالبلاغ