کتاب: محدث شمارہ 330 - صفحہ 60
خطاب محترمہ رضیہ مدنی ( ام حسن ) سوات آپریشن … اَسباب و نتائج جماعت اسلامی ، حلقہ خواتین کے زیر اہتمام سوات آپریشن کے مسئلہ پر 22 مئی کو لاہور میں قومی مجلس مشاورت خواتین کے موقع پر اسلامک انسٹیٹیوٹ کی پرنسپل محترمہ آپا رضیہ مدنی کو بھی دعوت خطاب دی گئی ۔ سیاسی اور دینی جماعتوں کی نمائندہ خواتین رہنماؤں کے درمیان آپا محترمہ نے اپنے مؤثر و نمائندہ خطاب کے ذریعے دینی جذبات رکھنے والی خواتین کے دل جیت لیے اور پروپیگنڈے سے متاثر خواتین سیاسی قائدین لاجواب ہو گئیں ۔ خطاب کے چیدہ چیدہ نکات حسب ذیل تھے : آج پاکستان خاک و خون میں نہا رہا ہے۔ ہر طرف آگ لگی ہوئی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ہمارادشمن کون ہے۔ جب تک یہ تعین نہیں کرتے۔ ہم حالات کاصحیح جائزہ نہ لے سکیں گے۔ مندرجہ ذیل حقائق کو مدنظر رکھیں : 1. جب سوات آپریشن شروع ہوا۔ ہمارے صدر امریکہ میں تھے۔اس کے بعد برطانیہ کے گورڈن براؤن کے ساتھ معانقے ہورہے تھے۔فرانس کے صدر کے ساتھ دوستیاں بڑھائی جارہی تھیں ۔ میرا سوال یہ ہے کہ گھر میں آگ لگی ہو تو گھر کے سربراہ کو گھر سے باہرسکون کیسے آتا ہے۔ حکومت نے آپریشن شروع کرنے کے آٹھ دن بعد(جب کہ صدر صاحب بیرون ممالک تھے) تمام سیاسی جماعتوں کا اجتماع بلایا اور آپریشن کے لئے قومی اتفاق رائے کی کوشش کی۔ جب کہ اسے آپریشن شروع ہونے سے پہلے ہونا چاہئے تھا۔ لیکن نہ ہوا کیونکہ ہالبروک امریکی نمائندے نے روک دیاتھا۔ 2. طالبان کو پرموٹ کون کررہاہے۔ 60 ڈالر یومیہ تقریباً 5ہزار پاکستانی روپے بنتے ہیں ۔انہیں کہاں سے مل رہے ہیں ۔ ان کے پاس ایسے کمیونی کیشن سسٹم اور ایسا اسلحہ ہے جو بعض اوقات پاکستانی فوج کے پاس بھی نہیں ہوتا۔ یہ فنڈز امریکہ دے رہا ہے تاکہ ملک میں عدم استحکام پیداکرے اور ہمارے ایٹمی اثاثوں پر قبضہ کرلے۔ امریکہ نے اپنے عزائم کو بالکل بھی پوشیدہ نہیں رکھا۔ روزانہ ایسے بیانات اخبارات کی