کتاب: محدث شمارہ 330 - صفحہ 59
تھالیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ ماہر شریعت قاضیوں کے بغیر وہ یہ اہم فریضہ کیونکر انجام دے سکتے تھے، پاکستان میں جاری نظام عدل تو ظالم کی رسی دراز اورمظلوم کا جینانا ممکن بنادیتاہے۔ صوفی محمدکا یہی موقف ہے کہ پاکستان کا آئین اسلامی ہے لیکن اس کو نافذ کرنے والے اس کی برکات عوام تک پہنچنے نہیں دیتے ۔ اس سب کے باوجود ہم یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ آج صوفی صاحب کا یہ غیر معمولی احترام ان سے قومی سطح پر غیر معمولی کردار کا تقاضا کرتا ہے ۔ ہر فرد پر اس کے دائرہ اختیار تک ذمہ داری عائدہوتی ہے اور چونکہ صوفی محمد متحارب طالبان پر اثرورسوخ رکھتے ہیں ، اس لیے ان سے بڑے کردار کی توقع بھی کی جاتی ہے ۔ اللہ تعالی حکومت کو ہوش کے ناخن لینے کی توفیق مرحمت فرمائے اور ہمیں اس خانہ جنگی سے نجات عطا فرمائے۔ آمین