کتاب: محدث شمارہ 330 - صفحہ 44
در اصل عہد وپیمان اور اس کے اِیفا کا ہے۔ آپ حضرات کے علم میں ہے کہ۱۹۹۴ میں نواز شریف کی حکومت سے صوفی محمد کا معاہدہ ہوا، پھر ۱۹۹۷ میں پیپلز پارٹی کی مرکزی حکومت سے ان کا نفاذِ شریعت پر معاہدہ ہوا۔ اب ۲۰۰۹ء میں دوبارہ پیپلز پارٹی سے معاہدہ ہوا ۔ پیپلز پارٹی اور ہماری حکومت کا موجودہ سربراہ اپنی بے وفائی میں بڑا مشہور ہے ، اب معاہدہ اس کے ساتھ ہوا۔ اس معاہدے میں یہ بات طے پائی کہ طالبان کے اقدامات کو صوفی محمد کنٹرول کریں گے۔ یاد رہے کہ صوفی محمد حکومت کے بالمقابل کوئی فریق نہیں بلکہ صوفی محمد طالبان کی حکومت سے جاری مخاصمت میں امن وامان کا محض ایک واسطہ ہے۔ یہاں ماشاء اللہ تمام علما تشریف فرما ہیں جو یہ بات جانتے ہیں کہ معاہدہ میں مقابل فریق کے فاسق وفاجر ،کافر ومشرک اور عیسائی یہودی ہونے کی کوئی اہمیت نہیں ۔ جیسا کہ قرآنِ کریم میں مشرکین سے معاہدہ کے بارے میں تذکرہ موجود ہے: ﴿ بَرَاءَةٌ مِّنَ اللَّـهِ وَرَسُولِهِ إِلَى الَّذِينَ عَاهَدتُّم مِّنَ الْمُشْرِكِينَ ﴿١﴾ فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ أَرْبَعَةَ الآية﴾ ’’ اللہ اور اس کا رسول ان مشرکین (کے سابقہ معاہدہ) سے اَب بری ہیں ۔‘‘ یہ چار ماہ کی مدت ان مشرکین کے لیے تھی جن سے غیر متعینہ مدت کے لیے معاہدہ ہوا تھا۔یعنی اگر مشرکوں سے معاہدہ کسی متعین مدت کے لیے ہو تو اگلی آیات میں آتا ہے کہ ﴿ فَمَا اسْتَقَامُوا لَكُمْ فَاسْتَقِيمُوا لَهُمْ﴾ ’’جب تک وہ معاہدہ پر قائم رہیں ، آپ بھی معاہدہ کی پاسداری کریں ۔‘‘ اس وقت مسئلہ صوفی محمد کے خیالات کا نہیں ہے اور نہ ہی ان کے خیالات اس بارے میں اہم ہیں ۔ میں اس بحث کو بھی طول نہیں دیتا کہ وہاں کیاہو رہا ہے؟ اس لیے کہ یہاں دیگر مقررین نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ طالبان فورسز میں کچھ امریکی طالبان ہیں اور کچھ پاکستانی طالبان ہیں ۔ یاد رہے کہ تمام غیر اسلامی اقدامات کرنے والے طالبان امریکی ایجنٹ ہیں ، جن میں سے ہر آدمی کو یومیہ پانچ ہزار روپے یعنی ساٹھ امریکی ڈالر مل رہے ہیں اور جن کے پاس نیٹو کا اسلحہ ہے، جن میں را کے بھارتی ایجنٹ بھی موجود ہیں اورسارے ظلم وہ