کتاب: محدث شمارہ 330 - صفحہ 43
تحقیق وتنقیح حافظ عبد الرحمن مدنی کیا سوات ومالاکنڈ میں بغاوت ہورہی ہے؟ سوات کی المناک صورتحال میں علما کے ایک متفقہ موقف اور نفاذ شریعت کی طرف پیش قدمی کے لئے ملی مجلس شرعی کے مسلسل اجلاس ہورہے ہیں ، سوات معاہدے کے سلسلے میں جامعہ نعیمیہ لاہور سے یہ مجالس شروع ہوئیں ، بعد میں جامعہ اشرفیہ ، پھر جامع قادسیہ میں تمام مکاتب فکر کے نمائندہ اجلاس ہوئے۔ جس کی خبریں اور اعلامئے اخبارات میں شائع ہوتے رہے۔ اس سلسلے کا چوتھا اجتماع مؤرخہ ۳۰/مئی بروز ہفتہ بعد نماز مغرب جامعہ نعیمیہ، لاہور میں منعقد ہوا، جس میں مختلف قائدین اور دینی جماعتوں کے نمائندہ رہنما شریک ہوئے۔ اس موقعہ پر مدیر اعلیٰ محدث کا خطاب افادہ قارئین کے لئے پیش خدمت ہے۔ ح م نحمدہ ونصلّي علی رسولہ الکریم! انسانی زندگی کا کوئی بھی معاملہ ہو، بالخصوص جنگ وغیرہ میں تو اس میں ردّ ِعمل کا کردار بڑا اَہم ہوتا ہے اورردّ عمل کے پیچھے اسباب ہوتے ہیں ۔ جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ ((إنَّ مِن أكْبَرِ الكَبائِرِ أنْ يَلْعَنَ الرَّجُلُ والِدَيْهِ قيلَ: يا رَسولَ اللَّهِ، وكيفَ يَلْعَنُ الرَّجُلُ والِدَيْهِ؟ قالَ: يَسُبُّ الرَّجُلُ أبا الرَّجُلِ، فَيَسُبُّ أباهُ، ويَسُبُّ أُمَّهُ.)) صحیح بخاری : 5516 ’’بدترین گناہوں میں سے ہے کہ کوئی شخص اپنے باپ کو گالی نہ دے۔ سوال کیا گیا کہ اپنے باپ کو کون گالی دیتا ہے تو آپ نے فرمایا : جب تم کسی کے باپ کو گالی دو گے تووہ جواباً آپ کے باپ کو گالی دے گا گویا کہ تو نے خوداپنے باپ کو گالی دی ہے۔‘‘ اس وقت اہم مسئلہ یہ ہے کہ سوات او رمالاکنڈ میں درپیش صورتحال میں درست موقف کیا ہے؟ بعض لوگ اس کو خروج اور ہماری حکومت بغاوت سے تعبیر کررہی ہے، اور اُنہیں باغی قرار دے کر ان کے خلاف ہرممکن طاقت کے استعمال کو جائز قرار دیا جارہا ہے۔ جبکہ درحقیقت اس وقت مسئلہ خروج کا نہیں ، نہ ہی یہ بغاوت کا مسئلہ ہے بلکہ اس وقت طالبان یا صوفی محمد کامسئلہ