کتاب: محدث شمارہ 330 - صفحہ 35
عہد نامزد کرنے سے اجتناب کیا۔ جب دوسری دفعہ عقیدت مند نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کا نام لے کر دریافت کیا تو مذکورہ بالا جواب ارشاد فرمایا۔ چونکہ اس سے تاثر ظاہر ہوتا ہے کہ مسلمان مشورہ سے منتخب کریں ، اس بنا پر عصر حاضر کے مؤرخین خلافت ِحسن رضی اللہ عنہ کے ضمن میں اسی کو ترجیح دیتے ہیں ، تاہم اس سے دوسرا پہلونکلتا ہے کہ اگر باپ کے بعد بیٹے کوخلیفہ یا ولی عہد نامزد کرنا شریعت ِمحمدی صلی اللہ علیہ وسلم میں ناجائز عمل ہوتا توسائل کودو ٹوک الفاظ میں منع کردیتے اور وصیت نامہ میں جہاں دونوں بیٹوں کو اللہ کا تقویٰ اختیارکرنے اور فواحش سے اجتناب کرنے کی وصیت کی وہاں اُن کو امورِ خلافت سے پرہیز کرنے کی وصیت کردیتے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بعض لوگوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ نامزد کرنے کو کہا تو اس موقع پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے بیٹے کی جذباتی طبیعت اور آخرت کی جواب دہی کا جواز پیش نہ کرتے بلکہ سختی سے منع کردیتے کہ نسلاً خلافت منتقل کرنا شریعت میں ناجائز ہے۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ شوریٰ کے رکن قیس بن سعد کی تائید سے بیعت لینے پر رضا مند ہوئے، اس کے بعدتمام لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کرلی۔ یہ طرزِ عمل اُمت ِمسلمہ کے لیے مشعل راہ ہے۔ کیونکہحضرت حسن رضی اللہ عنہ کا دور بھی خلفاے راشدین میں سے ہے۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام حضرت سفینہ نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے بعد خلافت تیس سال ہوگی پھر بادشاہت ہوگی۔‘‘ اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ بن علی رضی اللہ عنہ کی خلافت سے تیس سال مکمل ہوگئے۔آپ ربیع الاوّل ۴۱ہجری میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خاطر خلافت سے دستبردار ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے یہ پورے تیس سال بنتے ہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ربیع الاوّل ۱۱ ہجری میں وفات پائی۔‘‘ (تاریخ ابن کثیر: جلد ۸/ ص۷۴۳) خلفاے راشدین کا تیس سالہ دور ’خلافت علیٰ منہاجِ نبوت‘ پر تھا، اُن کا طریق کار صحیح وکامل معنوں میں طریق نبوت کے مطابق تھا۔ مخبر صادق صلی اللہ علیہ وسلم نے منہاجِ نبوت کی اہمیت سے آگاہ فرما دیا: (( علیکم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدین)) ( سنن ابن ماجہ:۴۲) حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بعد اُن کے بیٹے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کاانتخاب اور مدتِ خلافت بھی منہاجِ نبوت کا حصہ ہے اورکسی صحابی نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔ چنانچہ باپ کے بعد بیٹے میں امارت