کتاب: محدث شمارہ 330 - صفحہ 34
’’اُنہوں نے آپ سے اصرار کیا اور اشتر نخعی نے آپ کا ہاتھ پکڑ کر آپ کی بیعت کرلی اور لوگوں نے بھی آپ کی بیعت کی۔‘‘ (تاریخ ابن کثیر: جلدہفتم/ ص۴۴۶) محاصرہ کے دوران مدینہ کے بہت سے افراد حالات کی سنگینی سے بچنے کے لیے دیگر علاقوں میں منتقل ہوگئے، تاہم جو کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم موجود تھے، ان کا بلوائیوں سے اصرار تھاکہ مجلس شوریٰ خلیفہ کا تقرر کرے۔ تاہم حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مدینہ منورہ کو مزید خون خرابہ سے بچانے کے لیے بیعت لینے کی حامی بھرلی۔ ماسواے چند صحابہ کے مدینہ کے لوگوں کی اکثریت نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کرلی۔اُن کااجتہاد درست تھا۔ اس میں جمہوری اُصول کثرتِ رائے کی تو تائید ہوتی ہے، لیکن جمہوریت کے دوسرے پہلوآزادنہ اور خفیہ ماحول کی بہر حال نفی ہوتی ہے۔ 5. جب ابن ملجم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو تلوار ماری تو لوگوں نے آپ سے کہا: امیرالمومنین! خلیفہ مقرر کردیجئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں خلیفہ مقرر نہیں کروں گابلکہ تم کواس طرح چھوڑوں گا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم کو چھوڑا تھا۔ یعنی خلیفہ مقرر کئے بغیر۔ اور اگر اللہ تعالیٰ نے تم سے بھلائی کرنی چاہی تو وہ تم کو اسی طرح تمہارے بہترین آدمی پر اکٹھا کردے گا جیسے اُس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تم کو تمہارے بہترین آدمی پراکٹھا کردیاتھا۔‘‘ (تاریخ ابن کثیر: جلد۸/ ص۷۳۸) جندب بن عبداللہ نے عرض کی:امیرالمومنین! اگر آپ فوت ہوجائیں تو ہم حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی بیعت کرلیں ؟ تو آپ نے فرمایا: ’’میں نہ تمہیں حکم دیتا ہوں اور نہ منع کرتا ہوں ، تم بہتر سمجھتے ہو اور جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ بکثرت لا الہ الا ﷲ کا ورد کرنے لگے اور اس کے سوا آپ کچھ نہ بولتے تھے۔‘‘ (تاریخ ابن کثیر: جلد ہفتم/ ص۶۴۱) جب حضرت حسن رضی اللہ عنہ اپنے والد ِمکرم حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دفن کرنے سے فارغ ہوئے تو سب سے پہلے قیس بن سعد بن عبادہ نے آگے بڑھ کر آپ سے کہا: اپنا ہاتھ پھیلائیے، میں کتاب اللہ اور اُس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر آپ کی بیعت کروں ۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے سکوت اختیارکرلیا تو اُس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کرلی۔ پھر اس کے بعد لوگوں نے آپ کی بیعت کی۔‘‘ (تاریخ ابن کثیر: جلد ہشتم/ ص۷۳۸) تبصرہ وتجزیہ پہلی روایت کے مطابق حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کرتے ہوئے ولی