کتاب: محدث شمارہ 330 - صفحہ 32
انصار یاقریش میں سے خلافت کے اعلانیہ اور خفیہ دعویدار رائے شماری کا مطالبہ ضرور کرتے۔ 2. حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی مرض الموت میں اپنے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر کرنے کا ارادہ کیا تو شوریٰ سے مشورہ کیا تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ و دیگر ساتھیوں نے تائید کی کہ اُن کا باطن اُن کے ظاہر سے اچھا ہے۔‘‘ جبکہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اور حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ نے مزاج میں سختی کا شکوہ کیا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’وہ اس لیے تھی کہ میں نرم تھا، جب خلافت کا بوجھ سر پر پڑے گا توسب سختیاں دور ہوجائیں گی۔‘‘ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ کسی صحابی نے یہ اعتراض نہیں کیا کہ ’’آپ خلیفہ کو نامزد کیوں کررہے ہیں ، خلیفہ نے تو تمام مرد و عورتوں پر حکومت کرنی ہے، اس لیے وہ ووٹنگ کے ذریعے خود ہی کسی کو خلیفہ خود منتخب کرلیں گے۔‘‘ اگر کسی نے شکایت نہیں کی تو ثابت ہوا کہ نامزدگی جرم نہیں ۔ مسجد ِنبوی میں بیعت ِعام کو ووٹنگ سے تشبیہ دینا نامناسب ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے مخالف تو کوئی اُمیدوار تھا ہی نہیں جس کو ووٹ دیتے۔ حقیقت یہ ہے کہ مسجد ِنبوی میں بیعت ِعام اطاعت کااظہار تھی، رائے شماری ہرگز نہ تھی۔ 3. حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ آخری وصیت فرمارہے تھے تو لوگوں نے کہا: اے امیرالمؤمنین! کسی کو خلیفہ بنا جایئے۔ آپ نے کہا کہ خلافت کا حق دار ان چند لوگوں کے سوا کوئی نہیں جن سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم راضی رہے۔ اُنہوں نے عشرہ مبشرہ میں سے چھ صحابیوں کا نام لیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بعد زبیر رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ ، طلحہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو اور سعد رضی اللہ عنہ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو اختیار دے دیا۔ پھر عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے دونوں سے کہا : ’’کیا تم مجھے مختار بناتے ہو، خدا کی قسم میں اُسی کو خلیفہ بناؤں گا جو افضل ہوگا۔‘‘ حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے بدری و بیعت رضوان کے موقع پر مغفرت کا سر ٹیفکیٹ حاصل کرنے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حق خلافت سے محروم کرکے صرف چھ افراد کو نامزد کیا۔جمہوری اُصول کے مطابق کیا یہ درست فیصلہ تھا؟ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عہدمیں مردم شماری کا کام علیحدہ شعبہ کی حیثیت اختیار کرچکا تھا۔چنانچہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے جمہوری انداز میں یہ کیوں نہیں کہا کہ میں اُس کوخلیفہ بناؤں گا جس کو مسلمان کثرتِ رائے سے منتخب کریں گے؟ حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ کے دور میں اسلامی سلطنت سوالاکھ مربع میل پر پھیلی ہوئی تھی، لیکن