کتاب: محدث شمارہ 330 - صفحہ 27
دیکھ لیا۔ میں یہ سمجھ رہا ہوں کہ جس طرح لال مسجد کے سانحہ نے سوات کے المیہ کو جنم دیا ہے، سوات کا المیہ ایک نیا المیہ دکھا رہا ہے جس کے ساتھ پاکستان مزید کمزوری کا شکار ہو سکتا ہے ۔ ڈاکٹر صاحب: خاکم بدہن ، اللہ اس سے ہمیں عافیت نصیب فرمائے! مدنی صاحب: خاکم بدہن! اللہ تعالیٰ ہمارے حال پر رحم کرے۔حکمران کو میری تجویز یہ ہے جو ہمیں باربار ڈالروں کی نوید سنا رہے ہیں ، میں اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتا کہ حکومت کے لوگ کھا جائیں گے، لیکن سوال یہ ہے کہ لوگوں نے بہت کچھ دیکھا کہ اتنے لوگ ڈالروں کے بدلے سپرد کر دیئے گئے۔یہ اسلام نہیں ہے کہ ہم اپنے بھائیوں کو کسی کے سپرد کریں یا کسی کے کہنے پر اپنے بھائیوں کو تہہ تیغ کریں ۔ ان کے ساتھ ڈائیلاگ ہونا چاہیے، ان کو ابھی بھی مطمئن کیا جا سکتا ہے لیکن صرف اس طرح مطمئن کیا جاسکتا ہے کہ وہ لوگ جن پر اُنہیں اعتماد ہے، ان لوگوں کو درمیان میں لایا جائے جس طرح لال مسجد کے سانحہ میں علما کو لایا گیا تھا، اس وقت بھی ایسے علما موجود ہیں جن کو وہاں بھیجا جاسکتا ہے اور وہ مسئلہ حل کرسکتے ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب: آپ جائیں گے وہاں ؟ مدنی صاحب: میں جانے کے لئے تیار ہوں ، اور اس کمیٹی میں میرا نام لکھا گیا ہے ۔ ڈاکٹر صاحب: کیا آپ قوم کے ساتھ وہاں جانے کا وعدہ کرتے ہیں ۔ مدنی صاحب: بالکل جاؤں گا،میں اپنے ساتھ تمام مکاتب ِفکر: شیعہ، بریلوی، دیوبندی اور اہل حدیث کو لے کر جاؤں گا۔ ملی شرعی کونسل اس بات کی خواہش مند ہے کہ مسلمانوں کا ایک ہی موقف سامنے آنا چاہئے اور لوگوں کو علما کی طرف سے انتشار کا پیغام نہیں ملنا چاہئے۔لیکن یاد رہے کہ اس سے پہلے وفاق المدارس کا جو وفد سوات پہنچا تھا، ان کی ملاقات بھی نہیں ہونے دی گئی۔ ڈاکٹر صاحب: آپ کی کمٹمنٹ بہت اچھی ہے، آپ نے وعدہ کیا ہے قوم سے۔ بہت اچھی آپ کی سوچ ہے، بہت اچھی فکر ہے۔ ہم آپ کے لئے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آ پ کو اپنا وعدہ پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور آپ جائیں اوروہاں جاکر ان کے ذہن بدلیں وہ ذہن جو انسان دشمن ذہن ہو گئے ہیں ، ملک دشمن تو بہت دور کی بات، انسان دشمن ذہن ہو گئے ہیں جو وحشی، خونی اورجنگلی ہوگئے ہیں ۔ آپ ان ذہنوں کو بدلیں اور وہ صرف اور صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے ہی تبدیل کیے جاسکتے ہیں ! (ترتیب: ڈاکٹر حافظ حسن مدنی)