کتاب: محدث شمارہ 330 - صفحہ 25
بازی کا نہیں ۔ لوگوں کو اسلام کے بارے میں مطمئن کرنے کا رویہ اپنانا چاہیے، لیکن یہ بات بطورِ خاص سامنے رہنی چاہئے کہ سوات وغیرہ میں اب ایسی صورت حال کیوں بنی ہے، نائن الیون سے پہلے یہ طالبان کہاں تھے ؟ نائن الیون سے پہلے طالبان کی طرف سے خود کش حملے کیوں نہیں تھے۔یہ خود کش تب کہاں تھے؟ جن کو ہم آج خود کش کہہ کر ان کی مذمت میں متفق ہیں ۔ یہ درست ہے کہ نائن الیون ایک ایسا واقعہ ہے کہ اس کے بعد ہم نے جوہری قوت ہو نے کے باوجود امریکہ کے سامنے سر نڈر کر دیااب اگرچہ فوجی حکومت کے بعدجمہوری حکومت آگئی ہے، لیکن یہ جمہوری حکومت پہلے سے بڑھ کر اپنے آپ کو امریکہ کا وفادار ثابت کر نے میں لگی ہوئی ہے۔ بلکہ ہم نے اپنے عوام کو تحفظ دینے کی بجائے ان کو بے یارو مددگار چھوڑرکھا ہے اور فوجی کاروائی حکومت کا یہ پروگرام تھا بھی تو کم ازکم اس کا انتظام ہونا چاہیے تھا، تاکہ عوام کم سے کم متاثر ہوتے جبکہ صورت حال یہ ہے کہ لوگوں کے گھروں کے اندر گولے گر رہے ہیں ،گولیاں برس رہی ہیں اور لوگ وہاں سے صرف اپنے جسم پرموجود کپڑوں میں بے یارو مددگار نکل رہے ہیں ۔ پھر زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ جو سوات ومالا کنڈ میں کیا جارہا ہے، یہ پاکستان کااپنا ایجنڈا نہیں بلکہ امریکہ کا ایجنڈا ہے، جس کے لئے نیٹو افواج کو یہاں لاکر بٹھایا گیا ہے اور ڈرون حملے کیے جارہے ہیں ،مسلمانوں کو تہہ تیغ کیا جار ہا ہے اور اس کے بدلے میں شرم کی بات ہے کہ یہاں خوشی کا اظہار کیا جارہا ہے کہ ہمیں اتنے ڈالر مل گئے ہیں ،اس کا معنی تو یہ ہوا کہ ہم نے اپنے بچوں ، عورتوں اور اپنے مسلمان بھائیوں کو بیچ کرڈالر حاصل کرنے ہیں ۔ اس سے زیادہ دکھ کی بات اور کیا ہوسکتی ہے! ڈاکٹر صاحب! پروگرام کے آغاز میں آپ نے جو حدیث سنائی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری بہت بڑی کثرت ہو نے کے باوجود تم دنیا کے لئے اس طرح بے وزن ہوجاؤ گے جس طرح بھس ہوتا ہے۔اسی فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ ذکر ہے کہ ’’تم مال کے اُمیدوار بنو گے، مال کا لالچ کروگے اور موت سے تمہیں نفرت ہوگی۔‘‘ ہم نے کیا کیا ہے، یہ صرف مال کا لالچ ہے اور ہم برابر یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں اتنے ڈالر مل گئے ہیں۔ بھائی بہت ڈالر مل گئے ہوں گے لیکن یہ تو بتائیے کہ یہ جو بیس لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں ، یہ کس کی وجہ سے ہوئے ہیں ؟