کتاب: محدث شمارہ 330 - صفحہ 22
کہ میری فلاں فلاں کے پیچھے نماز نہیں ہوتی۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس بیان کی وجہ سے وہ اس سزا کا حقدار ہو گیا ہے کہ اس کے بیٹے کی گردن اُڑا دی جائے۔کیاہمارا قانون اس سزا کی اجازت دیتا ہے؟ صوفی محمد کی تحریک کا بیس سالہ ماضی ہے۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ لوگ مجھ پر دہشت گرد ہونے کا الزام لگاتے ہیں ، لیکن میں نے تو آج تک کسی کا ٹماٹر تک نہیں توڑا۔حالانکہ وہاں طالبان کا صوفی محمد کے’’ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے تصور ‘‘کے بارے اختلاف ہے،کیونکہ طالبان کا تصور صوفی محمد سے مختلف ہے،لیکن ان کے باہمی اختلاف کے باوجود صوفی محمدنے اس بات کی ذمہ داری اُٹھائی تھی کہ میں امن قائم کروں گا، ابھی امن معاہدہ کے تقاضے ہی پورے نہیں کئے گئے کہ فوجی آپریشن شروع کردیا گیا جس کا نتیجہ یہ ہے کہ بیس ، تیس لاکھ لوگ ہجرت پر مجبور ہوگئے، جبکہ صوفی محمد اپنے عہد معاہدے کے ذریعے امن کوششوں کی دہائی دے رہے تھے۔ ڈاکٹر صاحب: یہ طالبان کا کیا پس منظرہے ؟ مدنی صاحب:امریکہ پاکستان کی جوہری قوت کو ختم کرنا چاہتا ہے جب کہ طالبان میں بعض شرپسند امریکہ کے اس ایجنڈے کی تکمیل کا سبب بن رہے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب: مطلب یہ کہ طالبان ان کے ایجنٹ ہیں ؟ مدنی صاحب: (سب طالبان کے بارے میں یہ کہنا درست)نہیں !جب کسی مقام پر کوئی تحریک چلتی یا کوئی شورش اٹھتی ہے تو اس میں غلط کار لوگ شامل ہو کر اپنے مذموم مقاصد پورے کرنے لگ جاتے ہیں ۔ اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتا کہ طالبان اندر غلط کار لوگ شامل نہیں ہیں ،بلکہ یہ یقینی امر ہے کہ ان کے اندر رَا کے ایجنٹ ہیں یا ہمارے دشمن بھی…! ڈاکٹر صاحب: کیا ان کے اندر خودکش حملہ آور نہیں ہیں ؟ مدنی صاحب: کسی بھی پر امن شخص پر خودکش حملہ تو غلط بات ہے ۔ ڈاکٹر صاحب: کیا پر امن شخص کے علاوہ کسی اور شخص پر یہ حملہ کیا جاسکتا ہے؟ مدنی صاحب: مسلمانوں اور کافروں کی دو بدو جنگ میں تو اپنی جان دی جاسکتی ہے۔ ڈاکٹر صاحب: کیا خودکش حملہ کر کے…؟