کتاب: محدث شمارہ 330 - صفحہ 17
اِنٹرویو ڈاکٹر عامر لیاقت حسین سوات معاہدہ، نقل مکانی اور ملکی صورتحال مدیر اعلیٰ ’محدث‘ حافظ عبدالرحمن مدنی حفظہ اللہ ایک اہم ملی مشن کی تکمیل کے لئے مئی ۲۰۰۹ء کے وسط میں عرب امارات کے دورے پر تھے۔ شارجہ میں ’جیو نیوز‘ کے مشہور پروگرام ’عالم آن لائن‘ میں اُنہیں سوات کی صورتحال پر تبادلہ خیال کی دعوت دی گئی۔ ملکی سطح پر اس انٹرویو کو خو ب سراہا گیا اور کئی بار نشر کیا گیا،کیونکہ اس میں بہت سے ایسے پہلو اُجاگر کئے گئے ہیں جو پہلے میڈیا میں نمایاں نہ تھے۔ضروری نوک پلک درست کرنے کے بعد یہ مکالمہ ہدیۂ قارئین ہے۔ (ح م ) السلام علیکم ورحمة ﷲ وبرکاتہ ’عالم آن لائن‘ میں آپ کو خوش آمدید! ڈاکٹر عامر لیاقت حسین:حافظ عبد الرحمن مدنی صاحب! آپ نے مولانا سید عدنان کاکا خیل کی زبانی مہاجرینِ سوات کی صورتحال سماعت فرمائی، اسکے بارے آپ کیا فرماتے ہیں ؟ حافظ عبد الرحمن مدنی: ڈاکٹر عامر لیاقت حسین ! آپ نے آغاز میں سوات اور مالا کنڈ میں جاری المیے کی جو توجیہات ذکر فرمائی ہیں ، وہ تمام تر روحانی ہیں ، البتہ زمینی حقائق اور حالات کے واقعاتی جائزہ سے یہ بالکل واضح ہوجاتا ہے کہ پاکستان ماضی میں کن غلطیوں کا شکار رہا، اور کونسی ایسی کوتاہیاں تھیں جن کی وجہ سے پاکستان پر ایسی آفتیں آئیں ؟ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ پاکستان پر یہ آفت ان روحانی وجوہ کے علاوہ کچھ اپنی کوتاہیوں کی بنا پر بھی آئی ہے۔ جس میں یہ بات خصوصیت سے قابل ذکر ہے کہ پاکستان اسلامی دنیا کی پہلی جوہر ی قوت ہے اورپہلی جوہری قوت ہونے کے باوجودپاکستان کی حالت یہ ہے کہ جب حادثہ ۱۱/ستمبر۲۰۰۱ء کے بعد امریکی وزیر خارجہ کا جنرل پرویز مشرف کو فون آیا تھا تو اس وقت جنرل پرویز مشرف نے پاکستان بھر سے نمائندہ زعمائے ملت کو جمع کیا، اور تین اہم مواقع پر ہمارے ساتھ ان کی نشستیں ہوئیں ۔پہلی ہی مشاورت میں ہم نے اُنہیں کہا تھا کہ کسی بلیک میلر کی پہلی