کتاب: محدث شمارہ 33 - صفحہ 8
۱؎ وَمِنَ النَّاسِ (کچھ لوگ) : یہ فقرہ اور جملہ ’’تحقیر‘‘ پر مبنی ہے، اس لیے کہ یہ منافق آبادی کے لحاظ سے معمولی اقلیت تھے یا اس لیےکہ ذلیل پیشہ، تقیہ باز اور بزدل لوگ تھے۔ جو خود صحابہ کے عہد میں بالکل گنتی کے رہ گئے تھے۔ ((كُنَّا عِنْدَ حُذَيْفَةَ، فَقَالَ: مَا بَقِيَ مِنْ أَصْحَابِ هَذِهِ الآيَةِ إِلَّا ثَلاَثَةٌ، وَلاَ مِنَ المُنَافِقِينَ إِلَّا أَرْبَعَةٌ»، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: إِنَّكُمْ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تُخْبِرُونَا فَلاَ نَدْرِي، فَمَا بَالُ هَؤُلاَءِ الَّذِينَ يَبْقُرُونَ بُيُوتَنَا وَيَسْرِقُونَ أَعْلاَقَنَا؟ قَالَ: «أُولَئِكَ الفُسَّاقُ، أَجَلْ لَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ إِلَّا أَرْبَعَةٌ، أَحَدُهُمْ شَيْخٌ كَبِيرٌ، لَوْ شَرِبَ المَاءَ البَارِدَ لَمَا وَجَدَ بَرْدَهُ)) (بخاری۔ کتاب التفسیر۔ سورہ برأۃ) حضرت زید بن وہب فرماتے ہیں کہ ہم حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس حاضر تھے تو انہوں نے کہا کہ اس آیت (فقاتلوا ائمۃ الکفر) کے مصداق صرف تین شخص باقی رہ گئے ہیں او رمنافقین میں سے صرف چار...... ان میں سے ایک تو اتنا بوڑھا ہوگیا کہ اگر وہ ٹھنڈا پانی پئے بھی تو اسے ٹھنڈک محسوس نہ ہو۔ بعض جگہ یا بعض اوقات ان کی تعداد بارہ بھی ذکر کی گئی ہے۔ قال عمار ....... ولٰکن حذیفۃ اخبرنی عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم فی اصحابی اثنا عشر منا فقا۔ الحدیث (رواہ مسلم) حضرت عمار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ..... ہاں حضرت حذیفہ نے مجھے بتایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا میری اُمت میں بارہ منافق ہوں گے۔ حتی اذا کنا بالعقبۃ فاذا انا باثنی عشر راکبا قد اعترضوہ فیھا قال فانبھت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم بھم فصرخ بھم فولوا مدبرین..... قال ھؤلاء المنفقون الی یوم القیمۃ (ابن کثیر تفسیر سورہ برأت) یہاں تک کہ (چلتے چلتے جب )ہم گھاٹی پر پہنچے تو اچانک بارہ سوار ہمیں سامنے آتے ہوئے ملے، چنانچہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے آگاہ کیا، آپنے ان کو زور سے آواز دی تو وہ دم دبا کر بھاگ کھڑے ہوئے....... آپ نے فرمایا یہ منافق لوگ ہیں جو ہمیشہ منافق ہی رہیں گے۔ امام طبرانی نے ان گھاٹی والوں کے یہ نام تحریر کیے ہیں : معتب بن قشیر،دویعہ بن ثابت،جد بن عبداللہ، ابن بنتل بن عمرو بن عوف، حارث بن یزید الطائی، اوس بن قبظی، حارث بن سوید، سعد بن زرارہ، قیس بن فہد، سوید بن داعس بن الحنبلی، قیس بن عمرو بن سہل، زید بن اللعیت، سلالۃ بن الحمام و ہما من بنی قینقاع (ابن کثیر سورت برأت) الغرض منافقوں کی تعداد گو ان سےکہیں زیادہ تھی تاہم مجموعی لحاظ سے کچھ زیادہ قابل ذکر جمعیت نہیں تھی۔ اگر ہوتی تو ان کو نفاق کی راہ اختیار کرنے کی ضرورت ہی نہ رہتی۔ تاہم جتنے تھے شرارت پیشہ تھے او ربدنام تھے۔