کتاب: محدث شمارہ 33 - صفحہ 48
میں وجود خداوندی میں بھی شک تھا مگر جب قرآن و سنت کی طرف رخ کیا تو عقل و فلسفہ کے تمام کانٹے ایک ایک کرکے چنےگئے۔موصوف کو تصوف سے دلچسپی پیدا ہوئی تو آج سے تقریباً پچاس سال پہلے صوفیاء کی ۹کتابوں کا خلاصہ تیار کیا جو ’’تصوف اسلام‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔ ایک عرصہ سے یہ کتاب مارکیٹ میں نہ تھی۔ ادارہ ’’المعارف‘‘ نے شائع کرکے کمی پوری کردی۔
عبدالماجد دریابادی نے جن بزرگوں کے افکار کا مطالعہ کیا ہے ذیل میں ان کے اسمائے گرامی مع کتب درج ہیں :
۱۔ شیخ ابونصر سراج : کتاب اللمع
۲۔ شیخ علی بن عثمان ہجویری : کشف المحجوب
۳۔ شیخ ابوالقاسم قشیری : رسالہ قشیریہ
۴۔ شیخ عبدالقادر جیلانی : فتوح الغیب
۵۔ شیخ شہاب الدین سہروردی : عوارف المعارف
۶۔ خواجہ نظام الدین دہلوی : فوائد الفواد
۷۔ شیخ عطار : منطق الطیر
۸۔ عبدالرحمٰن جامی : لوائح
۹۔ احمد الواسطی : فقر محمدی
مولانا دریا بادی نے پہلے مؤلف کتاب کے مختصر حالات مستند ماخذوں سے لکھے ہیں بعد میں کتاب کا جامع تعارف اور خلاصہ پیش کیا۔مولانا نے دریا کوزے میں بند کردیا ے۔کتاب کے پہلے صوفی سراح رحمہ اللہ ہیں جو چوتھی صدی میں گزرے ہیں اور آخری بزرگ احمد الواسطی ہیں جونویں صدی سے تعلق رکھتے ہیں ۔کتاب کے مطالعہ سے معلو م ہوتا ہے کہ تصوف کس طرح مختلف منازل سے گزرا اور صوفیاء کے افکار متاثر ہوئے۔
کتاب قابل قدر ہے۔ ’’المعارف‘‘ نے اپنی روایتی آپ و تاب کے ساتھ پیش کیا ے۔