کتاب: محدث شمارہ 33 - صفحہ 44
ڈاکٹر آٹو سرٹوری(Dr. Otto Srrtorius)کہتے ہیں ۔ وہ عورتیں جو ان گولیوں کو استعمال کرتی ہیں ان کی چھاتیوں میں مستقل طور پر ایسے تغیرات واقع ہوتی ہے جن کو کسی صورت سے دفع نہیں کیاجاسکتا جوعورتیں ان گولیوں کو کھاتی ہیں وہ ساری دنیا میں گولیوں سے پرہیز کرنے والی عورتوں کے مقابلے میں سرطان (کینسر) کی بیماری میں تقریباً تین گنا زیادہ مبتلا ہوجاتی ہیں ۔ طبی مضامین میں یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ان گولیوں کے استعمال کو ترک کردینے سے ’’غیرمعمولی تغیرات‘‘ ختم ہوجاتے ہیں ۔ یہ سراسر کذب ہے۔ ڈاکٹر موصوف نے اس بات کو بہت زور دے کر کہا ہے ۔ موجودہ تحقیقات سے صاف طور پر عیاں ہوتا ہے کہ یہ گولیاں چھاتیوں میں ایسے مضر تغیرات کی موجب ہوتی ہیں جو تاحیات زائل نہیں ہوتے۔ شماریات سےمعلوم ہوتا ہے کہ ہر سال ستر ہزار نئی عورتیں چھاتی کے سرطان میں مبتلا ہوتی ہیں اور ان میں سے پچاس فیصد پانچ سال کے اندر ہی راہی ملک عدم ہوجاتی ہیں ۔چنانچہ سرطان سے اموات میں چھاتی کا سرطان سرفہرست ہے۔ (’’ہمدرد صحت‘‘ اگست ۳۷۹۱ء) سچ ہے کوئی کسی کا یار نہیں عبدالرحمن عاجز جو گناہوں پہ شرمسار نہیں وہ حقیقت میں دیندار نہیں زندگی پر تو اعتبار نہ کر زندگی کا کچھ اعتبار نہیں ہے مکاں پائیدار بھی تو کیا جب تری ذات پائیدار نہیں منزل سخت ہے ترے آگے اور کوئی ساتھ غمگسار نہیں خوف دنیا سے کچھ نہیں حاصل گر تجھے خوف کردگار نہیں دعوی دیں ہے دعوی باطل گر طبیعت میں انکسار نہیں راہ الفت نہ اختیار کرے ہائے دل کو یہ اختیار نہیں دل نے بھی اپنا ساتھ چھوڑ دیا سچ ہے کوئی کسی کا یار نہیں موت سے بھاگتا ہے تو عاجز موت سےموت کو فرار نہیں ٭٭٭